اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ غیر سائنسی بلاسٹنگ اور ڈرلنگ سے 40 فیصد تک قیمتی پتھر ضائع ہو رہے ہیں جبکہ دستاویزی ریکارڈ نہ ہونے کے باعث پاکستان میں جیمز کی برآمدی صلاحیت دو ارب ڈالر کے مقابلے میں محض 70 لاکھ ڈالر رہ جاتی ہے ۔
وزیراعظم کی کمیٹی برائے جمز اسٹون پالیسی کا اجلاس معاون خصوصی ہارون اختر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر مملکت بلال اظہر کیانی اور وزیراعظم کے مشیر رانا احسان افضل نے بھی شرکت کی ۔ اعلامیے کے مطابق ہارون اختر کا کہنا تھا کہ جمز اسٹون کی اصل برآمدات تاحال دستاویزی نہیں،لیکن جلد رجسٹر ہوں گی ۔ پرانے مائننگ طریقوں اور ٹیکنالوجی کے باعث آدھی پیداوار ضائع ہو جاتی ہے ۔ اکثر جمز بغیرویلیو ایڈیشن اور خام حالت میں برآمد ہو جاتے ہیں ۔ بین الاقوامی تعاون اور سرمایہ کاری نہ ہونے سے شعبے کو چیلنجز کا سامنا ہے ۔ جدید مائننگ ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈیشن سے جمز کی پیداوار اور برآمدات میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے ۔ ہارون اختر خان نے اسٹیک ہولڈرز کو آئندہ 5 سال میں جمز کی ایکسپورٹس کا واضح تجزیہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔









