اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کبھی پراکسی وار ختم نہیں ہوئی تھی، اب دوبارہ پراکسی وار میں شدت آئی ہے، بھارت اپنی خفت مٹانے کیلئے افغانستان کے ذریعے ہمیں متاثر کرنا چاہتا ہے، دہشتگردی 80کی دہائی میں شروع ہوئی، ہم دہشتگردی پر قابو پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے کچھ وقت بعد بھارت کے ساتھ ایک اور جنگ کا خطرہ تھا، ہماری فتح کی تصدیق امریکا کر رہا ہے،ہمیں کبھی اتنا بڑا بریک تھرو نہیں ملا، ہم طالبان سے متعلق کافی عرصے سے شور مچا رہے ہیں، بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ اب بھی برقرار ہے، بہار کے الیکشن پر سوالات اُٹھ رہےہیں،، بھارت کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، صدر ٹرمپ بار بار جنگ کا ذکر کر رہے ہیں،مودی کچھ نہیں بول رہا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے چیف آف ڈیفنس نے بھی اپنے جہاز گرنے کی تصدیق کی، امریکا کے حوالے سے فیلڈ مارشل کا کردار بہت اہم ہے، ٹرمپ نے کافی جنگیں بند کرائیں،یوکرین جنگ بند کرانےکی کوشش کر رہےہیں، وانا حملے میں تمام افغان دہشتگرد ملوث تھے، ہم نے افغانستان کو دہشتگردی کے ثبوت دیے ہیں، افغانستان کو دہشتگردی کا جواب دیں گے، افغان طالبان کی اندرونی لڑائیاں بہت زیادہ ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ پچھلی قیادت کے ذہن میں دونمبری تھی،وہ چائے پینے چلے جاتے تھے، پاکستان کی طالبان کے حوالے سے پالیسی غلط رہی ہے، جوکابل میں چائے پیتے تھے وہ سمجھتے تھے ہم جوچاہیں گے طالبان وہ کریں گے، اس وقت فوجی قیادت کے ذہن میں جتنی کلیئرٹی ہے،پہلےنہیں تھی، جنہوں نے کابل جا کر چائے پی،وہ قصور وار ہیں۔
وزیر دفاع کا کہناتھا کہ ہم قومی مفاد کے بجائے گروہی مفادات کو دیکھ رہےہیں، چیف آف ڈیفنس فورسز کےعہدےسے ہماری کارکردگی بہتر ہو گی، تاریخ گواہی دے گی کوئی سپہ سالار جنگ جیتتا ہےتو اس کا اعتراف کیا جاتا ہے، ہمیں موجودہ حالات میں اپنے دفاع میں اضافہ کرنا ہوگا، این ایف سی ایوارڈ میں دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کا معاملہ ہوناچاہیے، صوبوں کو دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کیلئے حصہ ڈالناچاہیے، ہماری افواج نے بڑے دشمن کو آؤٹ کلاس کیا،قوم کو اعتماد مہیاکیا۔









