لاہور: (نیوزڈیسک) لاہور سمیت پنجاب بھر میں سموگ کے باعث سپر فلو، انفلوائنزا اور دیگر وائرل انفیکشنز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فضائی آلودگی کے سبب فلو، کھانسی، چیسٹ انفیکشن، نمونیا اور بخار کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لاہور کے 5 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں 47 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے، میو ہسپتال میں ایک ہفتے کے دوران 10 ہزار سے زائد مریضوں نے رجوع کیا، جناح ہسپتال میں 9 ہزار سے زائد جبکہ سروسز ہسپتال میں 8 ہزار سے زیادہ مریض رپورٹ ہوئے۔
اسی طرح جنرل ہسپتال، چلڈرن ہسپتال اور گنگارام ہسپتال میں بھی 6 ہزار سے زائد مریض سامنے آئے۔
طبی ماہرین کے مطابق سپر فلو کی عام علامات میں نزلہ، زکام، کھانسی، تیز بخار اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں، بچوں اور بزرگوں میں نمونیا کے کیسز میں بھی تشویشناک اضافہ جاری ہے جبکہ کمزور قوتِ مدافعت رکھنے والے افراد سپر فلو سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچے، بزرگ، حاملہ خواتین اور دائمی امراض میں مبتلا افراد ہائی رسک پر ہیں، اس لیے انہیں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہے، طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے باقاعدہ استعمال اور فلو ویکسین لگوانے کی سخت ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کسی بھی سرکاری BSL-3 لیب میں انفلوئنزا وائرس کے ٹیسٹ نہیں ہو رہے جبکہ محکمہ صحت پنجاب کے پاس جدید انفلوئنزا ویرینٹ H3N2 کی تشخیصی کٹس بھی دستیاب نہیں، جس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔









