سندھ(نیوزڈیسک) ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا ہے کہ معاشرے میں اخلاقی اور تہذیبی انتشار ہے، کئی عشروں سے معاشرے میں شعور کی جگہ شور نے لے لی ہے۔
سیمینار سے خطاب کے دوران جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ معاشرے میں فضیلت کی وجہ کردار بنتا ہے۔ ہم نکھرنے کے بجائے بکھرنے لگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مردوں کو خواتین پر جنس کی بنیاد پر فضیلت حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی سب سے دلکش تخلیق عورت کی ہے، آئین و قانون میں خواتین کے حقوق انسانی حقوق کا ہی حصہ ہیں۔ خواتین کے حقوق کو ہر معاشرے میں مقدم تسلیم کیا جاتا ہے۔ مساوات اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے تحت آئین نے یہ حقوق خواتین کو دیے ہیں، آئین کا آرٹیکل 25 جنس کی بنیاد پر تفریق سے منع کرتا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی، سماجی پالیسی اس وقت پائیدار ہوسکتی ہے جب خواتین کی شرکت لازمی رکھی جائے۔ نصف آبادی کو ترقی کے عمل میں نظر انداز کرکے ترقی نہیں کر سکتے، آئین کے تحت خواتین کی تمام شعبوں میں شمولیت یقینی بنانا ریاست کی ذمے داری ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو شریک کیے بغیر شروع کیا گیا سفر پسماندگی کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔ خواتین کی معاشرتی پوزیشن اجتماعی رویوں سے منسلک ہے، خواتین کا پہلا استحصال گھر سے شروع ہوتا ہے، اجتماعی رویے کی تبدیلی کا آغاز اپنے گھر سے کرنا ہوگا۔









