ماؤنٹ سائنا (ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شدید بیمار مریض، خاص طور پر وہ جو وینٹیلیٹر پر ہیں، آئی سی یو کے ابتدائی دنوں میں اکثر مناسب غذائیت حاصل نہیں کر پاتے۔
نیچر کمیونیکیشنز میں شائع تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت (AI) ڈاکٹروں کو اس مسئلے کی جلد شناخت میں مدد دے سکتی ہے۔
نیویارک کے ماؤنٹ سائنا کے آئیخان اسکول آف میڈیسن کے محققین نے دریافت کیا کہ ایک جدید اے آئی ٹول یہ پیش گوئی کر سکتا ہے کہ کون سے وینٹیلیٹر پر موجود مریض پہلے ہفتے میں غذائیت کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سینئر مصنف اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ماؤنٹ سائنا ڈاکٹر انکت سکھوجا نے کہا کہ وینٹیلیٹر پر موجود بہت سے مریض پہلے اہم ہفتے میں اپنی ضروری غذائیت حاصل نہیں کر پاتے۔
نیا اے آئی ٹول ڈاکٹروں کے کاغذی کام کے اوقات کم کرنے لگا
انہوں نے مزید بتایا کہ مریضوں کی غذائی ضروریات تیزی سے بدلتی ہیں، جس کی وجہ سے اضافی غذائیت میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
محققین نے ایک اے آئی پروگرام NutriSighT تیار کیا ہے، جو آئی سی یو کے معمول کے ڈیٹا جیسے حیاتیاتی علامات، لیب کے نتائج، ادویات اور خوراک کے ریکارڈز کا تجزیہ کر کے غذائی خطرے کی پیش گوئی کرتا ہے، یہ سسٹم ہر چار گھنٹے بعد اپنی پیش گوئی کو اپ ڈیٹ کرتا ہے، جس سے کیئر ٹیم کو مریض کی حالت میں تبدیلیوں کا پتہ چلتا رہتا ہے۔
مزید برآں، اے آئی ماڈل نے غذائیت کی کمی کے ساتھ منسلک عوامل بھی اجاگر کیے، جس میں سوڈیم کی سطح، بلڈ پریشر اور سڈیشن شامل ہیں۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق یہ ٹول ڈاکٹروں یا ڈائٹیشنز کی جگہ لینے کے لیے نہیں بلکہ ایک ابتدائی وارننگ سسٹم کے طور پر استعمال کیا جائے گا، مستقبل میں ٹیم اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا حقیقی وقت میں اس کے استعمال سے مریضوں کی صحت میں بہتری آتی ہے اور اسے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈز میں شامل کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا جائے گا۔









