بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

تیراہ میں شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے، وزیراعلیٰ کے پی

پشاور:(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کرنے یا تحریک چلانے سمیت تمام اختیارات محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو دے دیے ہیں۔

یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے جمرود کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔عمران خان نے تمام اختیارات محمود اچکزئی اور ناصر عباس کو دیدیے

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے کہا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کی صورت میں احتجاجی تحریک چلانے سمیت تمام اختیارات محمود خان اچکزئی اور سینٹر علامہ راجا ناصر عباس کو تفویض کردیے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ سیاسی لائحہ عمل انہی قائدین کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔

اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے۔وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی دوسری اہم ہدایت اسٹریٹ موومنٹ کے حوالے سے ہے، جس پر عملی طور پر تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اسٹریٹ موومنٹ کو کامیاب بنا کر دم لیں گے اور کارکنان اس سلسلے میں متحرک ہیں۔

وادی تیراہ کے مقامی شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے۔خیبرپختونخوا کے علاقے وادی تیراہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں وادی تیراہ میں کسی قسم کی نقل مکانی کا کوئی علم نہیں تاہم اطلاعات ملی ہیں کہ وادی تیراہ کے مقامی شہریوں سے زبردستی معاہدے لکھوائے گئے ہیں، جو ایک تشویش ناک امر ہے۔

تیراہ میں آپریشن کے حوالے سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ وادی تیراہ کے بے چارے شہریوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اگر اس حوالے سے کوئی معاملہ ان کے پاس آیا تو وہ ضرور بات کریں گے اور عوام کے حقوق کا تحفظ کریں گے لیکن تاحال وادی تیراہ میں کسی ممکنہ آپریشن کے حوالے سے کسی سرکاری شخص نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

سہیل آفریدی نے ضم اضلاع کی ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی ضم شدہ اضلاع کے لیے ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کر چکے ہیں، حکومت ضم اضلاع کو قومی دھارے میں لانے اور وہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل اور سیاسی استحکام کے لیے تمام فیصلے مشاورت اور آئینی دائرے میں رہ کر کیے جائیں گے اور صوبے کے عوام کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔