بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

غیر محفوظ انتقالِ خون سے پاکستان میں ایچ آئی وی پھیلنے کا انکشاف

طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ایچ آئی وی کے تقریباً 15 فیصد مریض غیر محفوظ انتقالِ خون کے باعث اس وائرس کا شکار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق ایچ آئی وی کے علاوہ ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی، سفلس، ملیریا اور ڈینگی بھی خون کے ذریعے منتقل ہو سکتے ہیں، جس کے پیشِ نظر نیشنل بلڈ ٹرانسفیوژن پالیسی متعارف کروائی گئی ہے۔
نئی پالیسی کے تحت ملک بھر میں محفوظ انتقالِ خون کو یقینی بنانے کے لیے جدید اسکریننگ طریقوں، سی ایل آئی اے (CLIA) اور نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو مؤثر بنانے میں سب سے بڑا چیلنج رضاکارانہ خون عطیہ کرنے کے رجحان کی کمی ہے۔
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ معیز کے مطابق ماضی میں پاکستان کا بلڈ بینک سسٹم غیر منظم اور مختلف معیار کا حامل تھا۔ تاہم ریجنل بلڈ سینٹرز کے قیام سے اسکریننگ، آئی ٹی نظام اور مریضوں کی حفاظت میں نمایاں بہتری آئی۔ اب 2030 تک کے لیے تیار کی گئی قومی پالیسی میں گورننس، مریضوں کی حفاظت اور نظام کی پائیداری کو بنیادی اہداف قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق نئی پالیسی میں بلڈ اور بلڈ پروڈکٹس کو بطور ڈرگ تسلیم کیا گیا ہے، جس سے ان کی ریگولیشن مزید سخت ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ڈونر اور مریض کی مکمل ٹریسنگ ممکن ہوگی تاکہ کسی بھی انفیکشن کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔
انفیکشن ڈیزیز کے ماہر پروفیسر فیصل محمود کا کہنا ہے کہ اگر خون متاثرہ ہو تو بیماری سو فیصد دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے، اس لیے اسکریننگ نہایت ضروری ہے۔ ان کے مطابق جدید دور میں غیر محفوظ انتقالِ خون سے ایچ آئی وی کا ایک بھی کیس معاشرے کے لیے باعثِ تشویش ہونا چاہیے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بلڈ بورن انفیکشنز صرف خون کی منتقلی ہی نہیں بلکہ استعمال شدہ سرنجوں اور غیر محفوظ طبی آلات کے ذریعے بھی پھیلتی ہیں، جس پر سخت کنٹرول اور آگاہی کی اشد ضرورت ہے۔