اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومت اور تحریک انصاف کے پارلیمانی قیادت میں غیررسمی رابطہ ہوا ہے۔ پی ٹی آئی قیادت نے مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ کیا تو ساتھ ہی فیصلہ سازی میں اپنے محدود کردار کا بھی اعتراف کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے حکومت پر اعتماد کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر زور دیا تاہم حکومت نے مذاکرات شروع کرنے کے لیے پیشگی شرائط ماننے سے صاف انکار کردیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی پیشکش کا فائدہ نہ اٹھا کر موقع ضائع کردیا، مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ پی ٹی آئی میں فیصلہ سازی کا فقدان ہے، پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت میں سے کسی کے پاس بھی فیصلے کا اختیار نہیں۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی بانی اور سوشل میڈیا پر تنقید کے خوف سے پارٹی رہنما بات چیت سے گریزاں ہیں، کچھ رہنما براہ راست تو بعض تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ذریعے مذاکرات کے حامی ہیں۔ اندرونی انتشار کی شکار پی ٹی آئی سے حکومت کو کسی نتیجہ خیز مذاکرات کی امید نہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے معاملے پر فی الحال کسی عملی یا ٹھوس پیش رفت کا امکان ختم ہوگیا، منفی اور تصادم کی سیاست کے باعث پی ٹی آئی خود کو بند گلی میں لے آئی، بانی پی ٹی آئی کے پاس سیاسی بیک اپ یا متبادل حکمت عملی بھی موجود نہیں۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات ہمیشہ ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کے اصول پر ہوتے ہیں، پی ٹی آئی کے پاس اب دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ، پی ٹی آئی ریاست سے محاذ آرائی کے بھی تمام آپشن آزما چکی، پی ٹی آئی کے پاس ریاست کے خلاف اب مزید کوئی آپشن باقی نہیں، حکومت کو بھی پی ٹی آئی سے مزید کسی قسم کا کوئی خوف نہیں۔









