گودار(نیوزڈیسک)گوادر اور اس کے گرد و نواح میں مغربی سسٹم (ویسٹرن ڈسٹربنس) کے اثرات کے دوران ایک نایاب موسمی مظہر سمندری بگولا دیکھا گیا، جس نے ماہرینِ موسمیات اور شہریوں کی توجہ حاصل کر لی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی کم دباؤ کے اس سسٹم کے باعث آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش ہونے کا بھی امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق لینڈ اسپاؤٹس اور واٹر اسپاؤٹس دراصل ہوا کے ایک جیسے گھومتے ہوئے ستون ہوتے ہیں، تاہم ان کی تشکیل کی جگہ مختلف ہوتی ہے۔ واٹر اسپاؤٹس پانی کی سطح پر بنتے ہیں جبکہ لینڈ اسپاؤٹس زمین پر تشکیل پاتے ہیں۔
یہ کمزور بگولوں کی ایک قسم سمجھے جاتے ہیں جو زمین سے اوپر کی جانب بنتے ہیں، عام بگولوں کے برعکس جو بادلوں سے نیچے آتے ہیں۔ لینڈ اسپاؤٹس ظاہری طور پر دھول کے بگولوں سے مشابہ ہوتے ہیں لیکن یہ بادلوں سے جڑے ہوتے ہیں۔
سابق ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق گوادر میں نظر آنے والا لینڈ اسپاؤٹ جنوب مغربی بلوچستان کے اطراف مغربی کم دباؤ کے پہنچنے کے باعث بنا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مواقع پر گوادر سمیت پاکستانی ساحلی علاقوں میں واٹر اسپاؤٹس دیکھے جاچکے ہیں۔
آخری بار 20 جنوری 2019 کو ساحلی پٹی سے تقریباً 57 ناٹیکل میل دور گھوڑا باری کے سمندر میں ایک شاندار واٹر اسپاؤٹ ریکارڈ کیا گیا تھا جو طوفان جیسا منظر پیش کر رہا تھا۔ اس سے پہلے 28 فروری 2016 کو ماہی گیروں نے ساکونی کلمت خور سے دور بلوچستان کے قریب موسم کے ایک اور نایاب واقعے کی اطلاع دی تھی۔
ماہرین واضح کرتے ہیں کہ نام کے برخلاف لینڈ اسپاؤٹ یا واٹر اسپاؤٹ پانی سے بھرا ہوا ستون نہیں ہوتا بلکہ یہ بادل سے بھری ہوا کا ایک گھومتا ہوا کالم ہوتا ہے جو زمین یا سمندر کی سطح تک پہنچتا ہے۔ واٹر اسپاؤٹ کے اندر نظر آنے والا پانی دراصل بادل میں نمی کے گاڑھا ہونے کے عمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔
واٹر اسپاؤٹس کی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک طوفانی اور دوسری منصفانہ موسم کی۔ منصفانہ موسم کے واٹر اسپاؤٹس عام طور پر کم رفتار بادلوں سے بنتے ہیں، اسی لیے یہ اکثر تقریباً ایک ہی جگہ پر قائم رہتے ہیں۔ دونوں اقسام کے لیے ہوا میں نمی کی بلند سطح اور نسبتاً گرم پانی کا درجہ حرارت ضروری ہوتا ہے۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر میرین (فشریز) محمد معظم خان کے مطابق لینڈ اسپاؤٹس اور واٹر اسپاؤٹس عموماً کمولس قسم کے بادلوں کے ساتھ بنتے ہیں اور ان کا تعلق زیادہ تر گرج چمک سے نہیں ہوتا۔ یہ مظاہر عموماً مختصر دورانیے کے ہوتے ہیں اور خود بخود ختم ہو جاتے ہیں، تاہم واٹر اسپاؤٹس کو طویل عرصے سے سنگین سمندری خطرات میں شمار کیا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پانی پر بننے والے مضبوط اسپاؤٹس چھوٹی کشتیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، اس لیے ایسے مظاہر سے مناسب فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک عام واٹر اسپاؤٹ کا اوسط قطر تقریباً 50 میٹر ہوتا ہے، جبکہ اس میں ہوا کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔ اگرچہ بعض واٹر اسپاؤٹس ایک گھنٹے تک بھی موجود رہ سکتے ہیں، تاہم ان کی اوسط زندگی عموماً 5 سے 10 منٹ کے درمیان ہوتی ہے۔









