بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

یمن تنازع، سعودیہ، عرب امارات اختلافات بڑھ گئے، شہبازشریف متحرک

اسلام آباد(نیوزڈیسک)عرب اتحاد کی جانب سے یمن میں کیے گئے فضائی حملے میں متحدہ عرب امارات سے آنے والے ہتھیاروں اور فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے بعد سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے کہ یو اے ای 24 گھنٹے میں یمن سے اپنی فوج کو واپس بُلا لے گا ۔ وزیراعظم پاکستان شہبازشریف بھی یو اے ای کے صدر سے ملاقات کیلئے رحیم یارخان پہنچ گئے۔

عرب اتحاد کے ترجمان کے مطابق متحدہ عرب امارات سے ہتھیاروں کی کھیپ حضرموت پہنچائی جاری تھی ۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ یواےای یمنی حکومت کی درخواست پر عمل کرتے ہوئے 24 گھنٹےمیں یمن سے فوج واپس بلائے، برادرملک کے اقدامات پر مایوسی ہوئی۔

سعودی عرب نے یمن میں جاری کشیدگی سعودی قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دئ اور جیا جی قومی سلامتی سعودی عرب کی ریڈ لائن ہے، کسی بھی خطرے کا فوری اور موثر ردعمل دیا جائے گا۔ یو اے ای کے اقدامات یمن میں قیام امن کی کوششوں کی منافی ہیں ۔ یمن نے یو اے ای سے مشترکہ دفاعی معاہدہ بھی منسوخ کر دیا ۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے عرب اتحاد نےاسلحہ اسمگل کرنے کی کوشش کرنے والے دو بحری جہازوں کو یمن کی مکلا بندرگاہ پر نشانہ بنایا۔ عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈر جنرل ترکی المالکی کے مطابق حملہ یمنی صدارتی کونسل کی درخواست پر عالمی قوانین کومدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا، بحری جہازوں سے بغیر اجازت ہتھیار اور بکتربند گاڑیاں اتاری جارہی تھیں۔

یمنی صدارتی کونسل کے سربراہ شاد محمد العلیمی کے مطابق بحری جہاز یو اے ای کی فجیرہ بندرگاہ سے روانہ ہوگئی تھیں، چیئرمین یمنی صدارتی کونسل نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ دفاعی معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے یمنی سرزمین سے اپنی افواج نکالنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف خصوصی طیارے میں رحیم یار خان پہنچ گئے، جہاں وہ یواے ای کے صدر سے ملاقات کریں گے۔ مختصر دورے کے دوران میڈیا سے بھی گفتگو کریں گے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی ساتھ موجود ہیں۔