اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم عمران خان نے کہاواضح اوردوٹوک الفاظ میں کہاہےکہ وہ حکومت توچھوڑ سکتے ہیں کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے،ابھی تولڑائی شروع ہی نہیں ہوئی استعفیٰ کہاں سے آگیاوقت بتائے گاکون استعفیٰ دیتاہےلکھ لیں
تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی۔ میری آرمی چیف سے دوریاں نہیں ،فوج سے آج بھی اچھے تعلقات ہیں پاکستان فوج کی وجہ سے ہی بچاہواہے ،چوہدری نثار سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں ۔وہ بدھ کوسینئرصحافیوں کے گروپ سے ملاقات میںموجود ہ صورتحال پربات چیت کررہے تھے
۔وزیراعظم نے کہا میں عدم اعتماد کی تحریک کی ووٹنگ سے ایک دن پہلے اپنے تمام پتے ظاہر کروں گا۔ہم سے جو دور جائے گا وہ پیسے کے لیے جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے دباو میں آکر اپنے سارے پتے ظاہر کردیئے۔
اپوزیشن کومیری طرف سے ووٹنگ سے ایک روز پہلے بڑا سرپرائز ملے گا،اپوزیشن کی ساری لڑائی اپنی کرپشن کوبچانے کے لیے ہے،جب تک زندہ ہوں ان چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گااورچوروںکاجتنابھی دبائو ہوپھربھی میں آخری وقت تک لڑنے والاہوں،کسی کویہ غلط فہمی توہوسکتی ہے کہ میں گھربیٹھ جائوں گالیکن ایساہونہیں سکتا۔وزیراعظم نے چند روز قبل چوہدری نثار سے اپنی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ چودھری نثار سے 50 سالہ دوستی ہےان سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔وزیراعظم نے بعض حلقوں کی طرف سے فوج سے اختلاف بارے چلائے جانیوالے تاثر کے بارے میں مختلف سوالات کے جواب میں کہاکہ میری نیوٹرل والی بات کاغلط مطلب نکالاگیا
میری آرمی چیف سےکوئی دوریاں نہیں فوج کے ساتھ آج بھی میرے بہترین تعلقات ہیں،انہوں نے واضح طور پرکہاکہ پاکستان آج اگر بچاہواہے توپاک فوج کی وجہ سے بچاہواہے،ورنہ آج ملک کے تین ٹکڑے ہوگئے ہوتے اسی لیے ملک کوفوج کی اشد ضرورت ہے انہوں نے امریکہ کانام لیے بغیرکہاکہ امریکہ کوپاکستان پرعراق کی طرح کے حملے کی ضرورت نہیں یہاں توصر ف 20ممبران کوخریدناپڑے گا۔انہوں نے حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائرکرنے کوعدم اعتماد پرکارروائی روکنے کے لیے تاخیری حربہ قراردینے کے سوالات کے جواب میں کہاکہ ریفرنس کامقصد عدم اعتماد کی تحریک پرووٹنگ میں تاخیرڈالنانہیں
ریفرنس اس لیے بھیجاکہ ووٹوں کی خریدوفروخت میں رکاوٹ آئے ایک سوال پروزیراعظم نے کہاکہ اپوزیشن نے تو عدم اعتماد کی تحریک لاکرہمارے اوپر بہت بڑا کرم کیاکہ آج عوام کی اکثریت ہمارے حق میں ہوگئی ہے تحریک انصاف کی مقبولیت میں حالیہ دنوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیاہے ،27مارچ کے جلسے کے بارے میں سوال پروزیراعظم نے کہاکہ 27مارچ کوعوام کاسمندراسلام آبادمیں ہوگااس سےپہلے ملکی تاریخ میں اتنابڑاجلسہ نہیں ہواہوگا،پہلے بھی ملکی تاریخ میں میں نے ہی سب سے بڑے جلسے کیے ہیں ،مینارپاکستان بھرنے کاکریڈٹ بھی مجھےہی جاتاہے ،وزیراعظم نے ایک بڑے اخبارمیں شائع حکومت اوراپوزیشن کے بیک ڈور مذاکرات کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ جب تک زندہ ہوں ان چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔
شہباز شریف کے ساتھ بیٹھنے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا، ن لیگ کی ساری سیاست چوری بچانے کےلیے ہےانہیں کسی صورت این آر اونہیں ملے گا۔شہبازشریف کے ساتھ بیٹھ کر اپنی توہین کیوں کروں،میں تومشورے کے لیے بھی اس کے ساتھ نہیں بیٹھناچاہوں گا،وزیراعظم نے میڈیاسے تعلقات اوراپنے خلاف ہونیوالے پروپیگنڈا کے بارے میں سوال پرکہاکہ پاکستان میں نواز شریف نے لفافہ کلچر متعار ف کرایااس وقت بھی نوازشریف نے کئی میڈیاہائوسز خریدے ہوئے ہیں جواس کی ایما پرہمارے خلاف جھوٹاپروپیگنڈا کررہے ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ وہ کبھی بھی اپنی قوم ملک اوراللہ سے غداری نہیں کریں گے
اس تمام ترصورتحال کے بعد کتنابڑا طوفا ن آئے گااپوزیشن کواس کااندازہ ہی نہیں ہے۔اپوزیشن کوعلم ہی نہیں کہ ان کے ساتھ کتنے لوگ ہیں اور جولوگ ان کے پاس ہیں وہ بھی اس روز اسمبلی نہیں جائیں گے۔وزیراعظم نے فضل الرحمٰن کوسیاست کا12واں کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہااب اس 12ویں کھلاڑی کے اپنی ٹیم سے باہرہونے کاوقت آگیاہے ،وزیراعظم نے سینئرصحافی کامران خان کی طرف سے اپنے وی لاگ میں کیے گئے چارمطالبات کے حوالے سے سوال کیاکہ وہ کب جنرل فیض اوربزدارکے بارے میں فیصلے کریں گے
تو وزیراعظم نے اس پرقہقہہ لگاتے ہوئے کہاکہ کامران خان کویہ کون بتاتاہے کہ میں نے کیاکرناہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ٹرل ہونیوالی بات کاغلط مطلب لیاگیا۔یہ بات تواچھائی کوپھیلانے اوربرائی کوروکنے کے حوالہ سے کی گئی تھی۔وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کی طرف سے انہیں حالیہ جلسوں میں شرکت پردئیے گئے نوٹسز پرسوال کے
جواب میں کہاکہ یوسف رضاگیلانی کے بیٹے کی سینیٹ الیکشن میں ووٹ خریدنے کی ویڈیو ز سامنےآئیں ان پرآج تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہمیں روز نوٹس دئیے جاتے ہیں۔









