بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران خان کو ان کے ’سرپرائز‘ سے پہلے سرپرائز دیں گے‘شہباز شریف

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو ان کے سرپرائز سے پہلے سرپرائز دیں گے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کو آنے والے دنوں میں مزید سرپرائز دیں گے، انہیں اقتدار پیارا ہے یہ اقتدار کے بغیر ایک منٹ بھی نہیں رہ سکتے، عمران خان اقتدار کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ان کی جانب سے دن رات جھوٹ بولا جاتا ہے، ہارس ٹریڈنگ سے قبل انہیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارا قافلہ 26 مارچ کو لاہور سے روانہ ہوگا، عمران خان کی پالیسی ہے کہ غیرآئینی اقدام ہوجائے، ہم وہ قدم اٹھائیں گے جو غیرآئینی اقدام کو بچائے گا۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر کو کہیں گے فاتحہ خوانی کریں پھر انہیں آگے کی کارروائی کے آغاز کا کہیں گے۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی آئین سے انحراف کے مرتکب ہوچکےہیں،تحریک عدم اعتماد ہر حوالے سے کامیاب ہوگی، ہر چوک اور قصبے میں عمران خان کا چہرہ دکھائوں گا ،عوام کو جلد کرپٹ حکومت سے چھٹکارا مل جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان اب اقتدار کے بغیر ایک منٹ بھی نہیں رہ سکتے، پونے چار سال میں عمران خان نے انتہائی تکبرانہ انداز اپنایا، وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں، اب ان کی دم پر پاؤں رکھا گیا ہے تو لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک طرف ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف کارٹلز کو پروموٹ کرتے ہیں ، کہتے تھے کہ آزاد امیدواروں کو نہیں لوں گا اور پھر آزاد امیدواروں کو بنی گالا میں تحریک انصاف کا دوپٹہ پہناتے رہے۔انہوں نے کہا کہ میں اسپیکر کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ جو قانون شکنی وہ کرچکے ہیں اس پر آرٹیکل 6 لگےگا، تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو جمع کی گئی ، اسپیکر جان بوجھ کر تاخیر کرتے رہے۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے سرپرائز سے پہلے ہم ان کو سرپرائز دیں گے، عمران خان کے ذہن کا مرض بڑھتا جارہا ہے اس کو مزید بڑھائیں گے، آنے والے دنوں میں مزید سرپرائز دیں گے،عمران خان نے اقتدار کے لیے گھٹنوں کو ہاتھ لگائے، عمران خان کی پالیسی ہے کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری، چاہتے ہیں کہ ان کے پاس اقتدار نہ رہے تو کسی کو نہ ملے ، کوئی غیرآئینی اقدام ہوجائے تو عمران خان خوش ہوں گے، وہ چاہتے ہیں کہ غیرآئینی اقدام ہوجائے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔