بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر اور ڈالر کی اڑان پر بزنس کمیونٹی کو تشویش ہے۔ احسن ظفر بختاوری

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر، جو کم ہو کر تقریباً 3.7 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر آ گئے اور ڈالر کی اونچی اوڑان پر بزنس کمیونٹی میں بہت تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ڈالر جمعہ کے روز اوپن مارکیٹ میں بڑھ کر 265روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ اگر حکومت نے فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے تو پاکستان کی معیشت تباہ کن نتائج سے دوچار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے مضبوط زرمبادلہ کے ذخائر مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کرتے ہیں لیکن پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی سے کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نجی شعبے کی مشاورت سے برآمدات میں اضافے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے اورترسیلات زر کو بینکنگ چینلز کے ذریعے ملک میں لانے کی حوصلہ افزائی کرے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات، ایل این جی اور سویابین سمیت اشیائے ضروریہ کے 9ہزار سے زائد کنٹینرز بندرگاہوں پر رکے ہوئے ہیں اور ڈالر کی قلت کے باعث کلیئر نہیں ہو رہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے آؤٹ آف دی باکس حل تلاش کرے تاکہ تاجروں و صنعتکاروں کو خام مال اور دیگر مطلوبہ سامان کی امپورٹ میں اس طرح کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ان کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی سے نہ صرف مہنگائی کی نئی لہر آئے گی بلکہ شرح سود میں اضافے کے بعد قرضے مہنگے ہونے سے صنعتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی کیونکہ درآمدی اشیا اور صنعتی خام مال مہنگا ہونے سے پیداواری لاگت مزید بڑھے گی اورعام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا تھا، لیکن روپے کی قدر میں کمی سے افراط زر پر پابو پانے کی اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات لے تاکہ کاروبار اور عوام کو اس کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔
چیمبر کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے کہا کہ شرح سود میں اضافے اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کے کی وجہ سے صنعتوں کو چلانا مشکل ہو جائے گا اور یہ صورتحال مزید صنعتوں کی بندش کا باعث بنے گی جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔
چیمبر کے نائب صدر انجینئر اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ روپے کی گرتی ہوئی قدر سے تمام درآمدی اشیائے خوردونوش مزید مہنگی ہوں گی اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا جس سے خاص طور پر کم آمدنی والے لوگوں کے لیے روزمرہ زندگی کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو جائے گا اور حالات سماجی بدامنی کی طرف جا سکتے ہیں۔