کولمبو(نیوز ڈیسک )سری لنکا کے صدر کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کو دی گئی ایک اتحادی حکومت کے قیام کی تجویز مسترد کردی گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں خوردنی اشیا، ایندھن اور دواؤں کی بد ترین قلت پر حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
سری لنکا تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ صدر گوٹابیا راج پاکسے کی قیادت اور پالیسیوں پر سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے۔ ملک بھر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
صدر گوٹابیا راج پاکسے نے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو اقتصادی بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے وزارتی عہدوں کی پیشکش کی جسے بڑے اپوزیشن اتحاد سمگی جن بیلویگیا (ایس جے بی) نے مسترد کردیا۔
ایس جے بی کے عہدیدار رنجیت مدما بندرا نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ عوام چاہتے ہیں کہ صدر گوٹابیا اور راج پاکسے خاندان اقتدار چھوڑ دے اور وہ عوامی خواہشات کے برخلاف بدعنوان افراد کے ساتھ مل کر کام نہیں کرسکتے۔
بائیں بازو کی جماعت پیپلز لبریشن فرنٹ نے بھی تجویز کو ٹھکراتے ہوئے راج پاکسے خاندان سے فوری اقتدار چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ ایک اور اپوزیشن جماعت تمل نیشنل الائنس (ٹی این اے ) نے بھی اتحادی حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا۔
اتوار کے روز ہنگامی حالت اور کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے جس کے بعد گوٹابیا کابینہ کے تمام 26 وزراء نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
استعفیٰ دینے والوں میں صدر گوٹابیا راج پاکسے کے دو بھائی وزیر خزانہ باسل راج پاکسے اور وزیر آبپاشی چامل راج پاکسے بھی شامل تھے جبکہ تیسرے بھائی اور وزیراعظم مہندا راج پاکسے کے بیٹے اور وزیر کھیل نامل راج پاکسے نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
سری لنکا کو غیرملکی زرمبادلہ کی شدید کمی سے ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی درآمدات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک میں گھنٹوں تک بجلی بند رہتی ہے۔ حکومت نے جمعہ کی رات کو ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا تاہم اسے گزشتہ روز اٹھا لیا تھا۔