بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عالمی شہرت یافتہ ہدایت کار ضیا محی الدین کی زندگی پر ایک نظر

کوئی دنیا کے کسی بھی حصے میں بسا ہو اگر وہ اردو زبان کے ذوق اور مزاج سے سرشار ہے تو یہ ممکن نہیں کہ وہ  ضیا محی الدین کو اردو بولتے دیکھنا اور سننا نہ چاہتا ہو۔

ضیا محی الدین پیر کے روز 13 فروری کو انتقال کر گئے جنہیں  کراچی میں ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ 

نظم، سنجیدہ یا مزاح  سے بھرپور کوئی تحریر یا اقتباس، لفظ و فقرے کی ادائیگی میں ماہرانہ کھنچاؤ ، ان کے انداز بیان کو دوسروں سے منفرد کرتے تھے۔

ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے  اور انہوں نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری کے کام کاآغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کےتھیٹر کے لیے کام کیا، پرفارمنگ آرٹس گویا ضیا محی الدین کے مزاج کا نمایاں ترین پہلو رہا۔

نوحہ اور مرثیہ خواں کے طور پر ان کی ایک الگ ہی پہچان رہی، ذاتی زندگی میں بھی وہ ہمیشہ خوش رو، خوش خط اور خوش مزاج نظر آئے۔

 برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے، 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔

انہوں نے اپنا زیادہ تر وقت برطانیہ میں تھیٹر کے لیے وقف کیا، ضیامحی الدین کو 1962 میں فلم لارنس آف عریبیہ میں کام کرنے کا موقع ملا جس میں انہوں نے یادگار کردار ادا کیا۔

ضیا محی الدین براڈوے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اداکار تھے، 70 کی دہائی میں پی ٹی وی سے ضیا محی الدین شو کے نام سے منفردپروگرام شروع کیا گیا، انہیں 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کا ڈائریکٹر مقرر کردیا گیا۔

جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے بعد ضیا محی الدین واپس برطانیہ چلے گئے، انہوں نے 90 کی دہائی میں مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔

ضیا محی الدین نے انگریزی اخبار دی نیوزمیں کالم بھی لکھے، ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں انہیں ستارہ امتیاز اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔

ضیا محی الدین کے والدکوپاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کےمصنف اورمکالمہ نگار ہونےکا اعزاز حاصل تھا۔