بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

لاہورہائیکورٹ نے دہشت گردی کےمقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی دہشت گردی کے 6 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

لاہورہائیکورٹ نے عمران خان کو ساڑھے 5 بجے طلب کیا تھا،پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد احاطہ عدالت میں موجود ہے، بد نظمی کے باعث عمران خان گاڑی سے نہیں اتر پارہے تھے ،تاہم اب عمران خان گاڑی سے اتر کر کمرہ عدالت میں پہنچ چکے ہیں۔

عدالت نے غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی،ا س دوران وکلاء اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ پی ٹی آئی کی ڈنڈا بردار فورس بھی ہائیکورٹ میں داخل ہوگئی،پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سےاحاطہ عدالت میں شدید نعرے بازی کی جارہی ہے۔

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا ہے کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دی جائے، عمران خان حفاظتی ضمانتوں کے کیس میں عدالت میں پیش ہوں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری نے لاہور میں آپریشن رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک کے باہر پولیس آپریشن روکنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

عدالت عالیہ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانتوں کے کیس میں پیش ہونے کا حکم دیدیا اور کہا کہ آئی جی پنجاب عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اعتراض کردیا۔ جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں تو آنے سے نہیں روکا جاسکتا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو سارھے 5 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

اس سے قبل کارروائی کے دوران آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ہم نے کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بنانا۔ عدالت نے کہا کہ یہ مسائل اس لئے ہورہے ہیں ہم قوائد پر نہیں ہیں، صرف رولز کو فالو کریں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہوگا۔

عدالت نے فواد چوہدری سے مکالمے میں کہا کہ اگر آپ لوگوں کو سیکیورٹی نہیں ملتی تو آپ آئی جی پنجاب کو درخواست دیں جو طریقہ کار ہے، اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کنٹینرز لگانا مناسب نہیں یہ ہمیں ایکسپورٹ کیلئے استعمال کرنے چاہئیں۔ عدالت کا مزید کہنا ہے کہ آپ جو بھی چاہتے ہیں اس کے طریقۂ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں۔

فواد چوہدری نے عدالت میں کہا کہ اب یہ لوگوں کی گرفتاریوں کیلئے رسائی مانگ رہے ہیں، ایک مقدمے میں 500 نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے، ایک مقدمے میں 2500 نامعلوم افراد شامل ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ اس سے ایک بار پھر حالات خراب ہوں گے، ان کو چاہئے ملوث افراد کو نامزد کریں، وہ افراد اپنا لیگل حق استعمال کریں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کچھ دیر بعد آپ (لاہور ہائیکورٹ) کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کردی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر لاہور ہائیکورٹ تک رسائی کی اجازت کی درخواست آئے گی تو جائزہ لیا جائے گا۔

ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سرچ وارنٹ آنے کے بعد ہمیں قانونی کارروائی کی اجازت ہونی چاہئے، اگر سرچ وارنٹ آتا ہے تو ہم ان کی کمیٹی سے بات کریں اور انہیں عملدرآمد کی ہدایت کی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ قانون میں آپ کے تمام تحفظات کا حل موجود ہے، جو مہذب دنیا میں ہوتا ہے معاملہ عدالت کے سامنے لایا جائے۔ عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟۔

صدر لاہور ہائیکورٹ اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ اس کے دو طریقۂ کار ہیں، میں سی سی پی او کے پاس انڈر ٹیکنگ لیکر گیا۔

وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون میں وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا طریقۂ کار دیا گیا ہے، وارنٹ گرفتاری تعمیل کنندہ لیکر جائے گا اور تعمیل کرائے گا۔

عدالت نے کہا کہ اگر رکاوٹیں ہوں گی تو پھر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟ ۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ اگر ہمیں سرچ وارنٹ کی تعمیل کرانی ہے تو اس پر بھی عدالت حکم جاری کرے، قانونی معاملات پورے کرنے کیلئے پولیس کی زمان پارک تک رسائی نہیں ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ آپ اس سارے معاملے میں شفافیت کیسے لائیں گے؟۔ آئی جی نے کہا کہ میں ان سے اجازت نہیں لوں گا کہ فلاں بندے نے پولیس پر پیٹرول بم مارا ہے ہم اسے گرفتار کرنے لگے ہیں۔ عدالت عالیہ نے کہا کہ فریقین آپس میں بیٹھ کر حل نکالیں۔

ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے وارنٹ منسوخ کی درخواست خارج ہوچکی ہے، عدالت اس بارے میں بھی فیصلہ کر دے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک آپریشن 3 بجے تک روکنے کے حکم میں ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ 3 بجے دوبارہ کیسے سنیں گے۔

سابق وزیراعطم کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے تھے، لاہور پولیس نے منگل کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کیلئے آپریشن شروع کیا تھا تاہم پی ٹی آئی کارکنوں کی مزاحمت کے باعث تاحال گرفتار نہیں کرسکی۔

پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور پیٹرول بم بھی پھینکے گئے، پرتشدد واقعات میں 50 سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے تھے۔

لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔

عدالت عالیہ نے آئی جی پنجاب کو جزوی طور پر آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا، جس میں گزشتہ روز مزید ایک روز کی توسیع کردی گئی تھی۔
عدالت نے آئی جی پنجاب کے ساتھ پی ٹی آئی قیادت کو مشاورت کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس میں اسلام آباد کی سیشن عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے گزشتہ روز عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وارنٹ معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔