بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

عمران خان کی گرفتاری کا ہم سوچتے بعد میں ہیں عدالتیں ضمانت پہلے دے دیتی ہیں : رانا ثناء اللہ

اسلام آباد : وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ’عمران خان کی گرفتاری کا سوچیں بھی تو انھیں ضمانت مل جاتی ہے، ہم کون ہیں جو انھیں گرفتار کرنے کا منصوبہ بنائیں۔۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زمان پارک آپریشن پر کچھ دیر میں آئی جی پنجاب صحافیوں سے گفتگو کریں گے۔ زمان پارک کے اطراف میں نو گو ایریا بنایا گیا جہاں عمران خان کی رہائش گاہ ہے۔ اس جگہ کو کلیئر کر لیا گیا ہے۔ ان کے گھر کے اندر سے پولیس پر فائرنگ کی گئی۔ پولیس کو شک ہوا کہ اندر شر پسند موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے انھیں گرفتار کیا، گھر کے اندر سے اسلحہ ملا ہے جس کی تفصیل آئی جی پنجاب جلد عوام کے سامنے رکھیں گے۔  کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو لاہور بلا کر یہ ماحول پیدا کیا اور پولیس پر حملے کیے جاتے رہے۔ پولیس کی ذمہ داری تھی کہ لاہور میں اگر کوئی نو گو ایریا بنایا گیا تو اسے کلیئر کیا جائے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام شرپسند دہشت گردوں کو وہاں سے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ مقدمات پہلے سے درج ہیں اور آج کا مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ وہاں سے اسلحہ، پٹرول بم اور سامان ملا ہے جو آپ کے سامنے آجائیں گی۔ عمران خان اور ان کے ساتھی اس سارے معاملے کو سنبھال رہے تھے۔ شرپسندوں کے خلاف مقدمات میں درج ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد (عمران خان کو) عدالت کے سامنے پیش کرنا تھا، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔

رانا ثناء اللہ نے کہ عمران خان کا مقصد ملک میں افراتفری پیدا کرنا ہے، یہ چیزیں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔ کوئی سیاسی جماعت ایسا نہیں کرتی۔ عدالت سے توقع کر سکتے ہیں کہ ان چیزوں پر نوٹس لیا جائے گا اور قانون نافذ کیا جائے گا تاکہ اس کی حوصلہ شکنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز ایک سیاسی رہنما ہیں جو مطالبہ کر سکتی ہیں۔ آج جب عمران خان کے گھر کے اطراف سرچ آپریشن کیا تو ان کی بات کی تائید ہوئی ہے۔ پوری قوم کو اس جتھے کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا ہوگا۔

مذاکرات سے متعلق سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے مطالبہ کیا تھا کہ تمام سیاسی قیادت مل بیٹھ کر ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے بیٹھیں لیکن یہ صرف الیکشن کے لیے بیٹھنا چاہتے ہیں۔ سارا کیا دھرا انہی کا ہے ۔ اس پر اگر بیٹھنا چاہتے ہیں تو یہ وزیر اعظم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم کا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ ملک بحران کا شکار ہے اور اس سے نکالنے کے لیے سب کو ساتھ بیٹھنا ہوگا۔ ہم سے کئی بار مذاکرات کی باتیں ہوئیں لیکن ان کی بات پر کہاں تک اعتماد کیا جاسکتا ہے، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔