لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) صدرپاکستان مسلم لیگ ن او ر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیاری ہو رہی ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، جیسے ہی ہم متفقہ طور پر سمجھیں گے کہ ہماری تیاری مکمل ہے تو ہم اس سے متعلق اعلان کریں گے۔
صدرپاکستان مسلم لیگ ن اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)کے سربراہ اختر مینگل نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ کیا گیا۔
ملاقات کے بعد سردار اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق کو چھوٹے صوبوں کو ان کا حق دینا ہوگا، ہمیں چھوٹے صوبوں کے مسائل کو خلوص دل کے ساتھ حل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے تو ہمیں چھوٹے صوبوں کے حقوق کی پاسداری کرنی ہوگی اور اس کے لیے بڑے بھائی کو یعنی صوبہ پنجاب کو آگے آنا ہوگا۔
تحریک عدم اعتماد کی تیاری سے متعلق سوال کے جواب میں صدر ن لیگ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیاری ہو رہی ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، جیسے ہی ہم متفقہ طور پر سمجھیں گے کہ ہماری تیاری مکمل ہے تو ہم اس سے متعلق اعلان کریں گے۔
موجودہ حالات میں روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس سے متعلق سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کرنے چاہییں، اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ہمارے حق میں ہے، لیکن کل بھی کہا تھا کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک کے 22 کروڑ عوام حکومت کے خلاف دستِ بد دعا ہیں کہ اے خدا کب اس بد ترین، فاشسٹ، کرپٹ اور نا اہل حکومت سے جان چھوٹے گی اور کب عوامی حکومت آکر عوام کو مہنگائی سمیت دیگر مسائل سے چھٹکارا دلائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی کے باعث جو صورتحال ہے، عوام جتنا پریشان ہیں وہ لوگوں کے لیے قیامت صغری ہے، اس لیے تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ عوام کی خواہشات کے پیش نظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر مکمل اتفاق اور یکسوئی ہے، پوری تیاری کے ساتھ میدان میں آئیں گے، نااہل حکمرانوں کا جانا ناگزیر ہوچکا، حکومت نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی، تحریک عدم اعتماد پر بھی گفتگو کی ہے، آج مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، بے روزگاری نے ہر جگہ ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔
اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہم پی ڈی ایم کا حصہ ہیں اور پی ڈی ایم کا حصہ ہونے کے باعث آج تک اس پلیٹ فارم سے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں ہم اس میں ساتھ ہیں، آج کی ملاقات میں ہم نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور ہم نے اس پر کام مکمل کرلیا ہے اور اب اس اقدام کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے ہوں گے، بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں اب مزید دیر نہیں ہونی چاہیے، وقت گزرنے کے ساتھ حالات مزید خراب ہوں گے، اب فوری طور پر بلوچستان کی زیادتیوں کا ازالہ ہونا چاہیے، جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں، بلوچستان کے لوگوں میں مایوسیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے نام سے ہمیں چڑ ہونے لگی ہے ، اب ہمیں اس تبدیلی کی بلا سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے، جیسے سے ہی اس نام نہاد تبدیلی سرکار سے چھٹکارا حاصل کیا گیا اور بلوچستان می کوئی جمہوری حکومت آئی تو بلوچستان کے معاملات کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے ، اور اس کو سیاسی طریقے اور سیاسی لوگوں کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیے، بلوچستان کا مسئلہ نہ تو بندوقوں سے حل ہوگا اور نہ عسکری توپوں کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، بلوچستان کے حالات 70 سال کی زیادتیوں کا نتیجہ ہیں، اس صوبے کا مسئلہ روزِ اول سے سیاسی تھا اور ہے، بلوچستان کے تمام مسائل کا واحد حل بات چیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں دیگر مسائل کے ساتھ سب سے اہم مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے، اگر کوئی شخص گناہگار اور مجرم ہے تو اس کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، اور جو لوگ بے گناہ لاپتا ہیں، ان کو رہا کیا جائے، بازیاب کرایا جائے۔