بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

  انتخابات التواکامعاملہ: الیکشن کمیشن کے فیصلے نے ہمہ جہت کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ،سول سوسائٹی

اسلام آباد(ممتازنیوز)سول سوسائٹی کے اراکین نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کو غیر قانونی طور پر ملتوی کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے نے پہلے سے موجود تقسیم کو مزید گہر ا کرنے کے ساتھ ہمہ جہت کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے کیونکہ اس نے نہ صرف سپریم کورٹ کے حکم ، بلکہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 58 کی بھی خلاف ورزی کی ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ای سی پی کو ‘انتخابی پروگرام میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے متعلق صدر پاکستان کو مطلع کرنا لازم ہے۔ مزید یہ کہ قانون ای سی پی کو صدر اور صوبے کے گورنر کی مشاورت کے بغیر نئی تاریخ کا اعلان کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ افسوس کی بات ہے کہ ای سی پی نے دونوں سے مشاورت کرنے کو نظر انداز کیا ۔ اس اقدام نے ای سی پی کی نیت پر شک کرنے کے لیے کافی بنیاد فراہم کی ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ دانشوروں، سیاسی اور قانونی ماہرین، سول سوسائٹی کی تنظیموں، بار ایسوسی ایشنز اور پریس کی ایک بڑی اکثریت نے ای سی پی کے حکم کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ سول سوسائٹی کے پاس پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کے لیے ای سی پی کی بیان کردہ وضاحت کی حمایت کرنے کی کوئی وجہ نہیں نظر نہیں آتی ، کیونکہ ای سی پی نے خود مذکورہ انتخابات کے لیے اپریل کے وسط کی تجویز پیش کی تھی۔ تواس کے بعد سے بنیادی طور پر کیا بدلا ہے؟ شواہد تو کچھ نہیں بتاتے۔ اگرچہ مالیاتی بحران ایک حقیقت ہے لیکن اگر حکومت لیپ ٹاپ جیسی اسکیموں پر اربوں روپے خرچ کر سکتی ہے ،تو وہ انتخابات کے لیے بھی 15.5 ارب روپے کیونکر نہیں مختص کر سکتی ہے؟ماضی میں بلدیاتی انتخابات ہمیشہ مرحلہ وار ہوتے رہے ہیں۔ اگر سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی ہے تو پنجاب میں بھی دو تین مرحلوں میں الیکشن کروائیں اور دوسرے صوبوں کو بھی اہلکار فراہم کرنے کو کہا جائے۔ ہم سول سوسائٹی کے کارکنوں نے انتہائی تشویش کے ساتھ مشاہدہ کیا ہے کہ انتخابات کے التوا کی ان تمام وجوہات بتا کر ،جن کا حکمران اتحاد بھی جارحانہ پروپیگنڈہ کر رہا ہے، ای سی پی نے اپنی غیر جانبداری کو شدید زد پہنچائی ہے۔ الیکشنز ایکٹ 2017 کے آرٹیکل 218 اور سیکشن آٹھ سی کے تحت ای سی پی کا فرض اس امر کو ‘یقینی بنانا ہے کہ انتخابات آزادانہ، ایماندارانہ اور منصفانہ طریقے سے کرائے جائیں لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ انتخابات کے انعقاد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے بجائے، ای سی پی انہیں انتخابات نہ کرانے کی وجوہات کے طور پر استعمال کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ ایک شرمناک عمل ہے۔ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صورتحال کا نوٹس لے اور ریاستی اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرے۔