بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

حکومت مہنگائی اور سودی معیشت کاخاتمہ نہیں کرسکتی تو استعفیٰ دے ،جماعت اسلامی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنی نااہلی، بدترین طرز حکمرانی اور ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو عملاً عالمی ساہوکارمالیاتی اداروں یعنی ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کا غلام بنا دیا ہے اورقوم میں یہ احساس مسلسل بڑھ رہاہے۔
حکمران اس وقت ملک کو قسطوں میں فروخت کررہے ہیں اور اس طرح پاکستان کی معیشت ہی نہیں سلامتی، سا لمیت،خود مختاری، آزادی اور دفاعی صلاحیت بھی عالمی مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھ دی گئی ہے جبکہ ہماری موٹرویزاور ائیرپورٹس بھی ضمانت کے طور پر عالمی مالیاتی اداروں کے پاس رہن ہیں،عالمی دبا پر سٹیٹ بنک کو عالمی مالیاتی اداروں کی تحویل میں دے دیاگیاہے۔
گورنر سٹیٹ بنک کی تقرری،احتساب، تنزلی، کارکردگی روپے کی قدر اور بنک کی مالیاتی پالیسیوں کے سلسلہ میں خود قانون سازی کرکے اپنے ہاتھ کا ٹ کر عالمی مالیاتی اداروں کے حوالے کردیئے گئے ہیں، اب سٹیٹ بنک محض نام کی حد تک سٹیٹ بنک آف پاکستان ہے۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر قرضہ حاصل کرنے کے لیے منی بجٹ پیش کیاگیا۔ جس کے ذریعے پہلے سے زندہ درگور عوام پر 360ارب روپے کے اضافی ٹیکسوں کابوجھ لاددیا گیاہے۔
مجلس شوریٰ کے اجلاس کے دوسرے روز پاس کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ادارہ شماریات پاکستان کے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اشیائے صرف کی قیمتوں میں متعدد مرتبہ بدترین اضافوں کے ذریعے ساڑھے تین سالوں میں اکثر اشیا ء کی قیمتیں دو گنا ہی نہیں تین گنا ہوچکی ہیں، اس وقت پاکستان کی پوری تاریخ کی بدترین مہنگائی قوم پر مسلط ہے۔
ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والے حکمرانوں نے مزید سوا دو کروڑ افراد کو روزگار سے محروم کردیا ہے۔ جن میں پانچ لاکھ ڈگری ہولڈ ربھی شامل ہیں جبکہ پچاس لاکھ گھروں کے وعدے کرنے والوں نے عوام کو جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتیں اپنی تاریخ کی بدترین سطح پر ہیں۔یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ ہر بڑے معاشی بحران کے پیچھے خود حکومتی وزرا ء موجود ہیں۔ چینی کے مصنوعی بحران کے ذریعے حکومتی وزرا سمیت چینی مافیا نے عوام کی جیبوں پر 184ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا ہے جبکہ آٹا مافیا نے 220ارب روپے لوٹے ہیں۔
توانائی بحران پیداکرکے IPPSکو عوام سے 350ارب روپے لوٹنے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ ایل این جی سیکنڈل کے ذریعے 100ارب روپے لوٹے گئے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں 13مرتبہ اضافہ ہواہے۔ سنگ دلی کی انتہا یہ ہے کہ کووڈ کے امدادی فنڈ میں سے بھی 300ارب روپے لو ٹ لیے گئے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ناقابل تصور کمی ہوئی اور اب ڈالر کاتبادلہ 122کی بجائے 170روپے میں ہوتاہے۔
جماعت اسلامی نے حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے سودی معیشت آئی ایم ایف کی غلامی منی بجٹ، سٹیٹ بنک کی خود مختاری اور بدترین مہنگائی کے خلاف سینٹ آف پاکستان اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ اسی طرح محترم امیرجماعت اور دیگر قائدین اس معاشی غلامی کے خلاف سخت ترین بیانات دے رہے ہیں۔
مرکزی مجلس شوریٰ میں منظور کردہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے کو واپس لیاجائے،منی بجٹ میں عائد زائد ٹیکسوں کو ختم کیاجائے۔
گورنر سٹیٹ بنک کو برطرف کیاجائے اور سٹیٹ بنک ترمیمی بل واپس لیاجائے،حکومت سودی معیشت ختم کرے اور وفاقی شرعی عدالت کے حق سماعت کی مخالفت اور سودی قوانین کی برقراری کے اپنے موقف کو واپس لے۔
مرکزی مجلس شوریٰ یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کی غلامی کاراستہ ترک کرکے بدترین مہنگائی اور سودی معیشت کاخاتمہ نہیں کرسکتی تو استعفیٰ دے کر گھر جائے تاکہ نئے انتخابات کاراستہ ہموار ہوسکے۔
قرآن و سنت کی بنیادوں پر اسلامی معیشت کا نفاذ ،قرضوں کی معیشت پر مکمل پابندی ، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایکڑز میں پھیلی ہوئی سرکاری رہائش گاہوں کی اراضی بیرون ملک پاکستانیوں کو زرمبادلہ میں ادائیگی کی شرط پر پر کشش قیمتوں پر فروخت ،قانون وراثت پر اس کی روح کے مطابق مکمل عمل اور دولت کی منصفانہ تقسیم،برآمدات میں اضافہ اورغیر ضروری درآمدات کا خاتمہ، زراعت کی فی ایکٹر پیداوار میں اضافہ اور کاشتکار کو مزید سہولتیں، نیزسندھ سمیت تمام صوبوں میں دریائی پانی کی منصفانہ تقسیم، تنخواہ دار طبقہ کی تنخواہوں اور مزدوروں کی اجرت میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ جیسے اقدامات کی ضرورت ہے۔