کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی)کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیکا میں ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہر وعدے اور دعوے پر یوٹرن لینے والے اور عوامی ردعمل سے خوفزدہ حکمران مذکورہ قانون کی آڑ میں ناصرف اپنی نااہلی اور ناکامی چھپانا بلکہ میڈیا اور عوام کی زبان بندی کرکے انہیں خوف اور دہشت میں مبتلا رکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان ہاس میں یو ٹیوبز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کا مقصد ظالم اور نااہل حکمرانوں کے خلاف تنقیدی نقطہ نظر کو روکنا ہے، ہمارے معاشرے میں پہلے ہی غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنے کی اخلاقی جرات کم ہے وہاں یہ قانون معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت اپنی کارکردگی کے بجائے متنازع آرڈیننس کے زریعے سیاسی مخالفین کو خاموش کروانا چاہتی ہے، ملک و قوم کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی قانون سازی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا ملکی سلامتی کا ضامن اور ریاست کا اہم ستون ہے، ملک کی تعمیر و ترقی اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ میڈیا اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح آزاد ہو بالخصوص سوشل میڈیا کے زریعے اٹھنے والی آوازوں نے ماضی میں کئی غلط فیصلوں اور زیادتیوں کو روکنے سمیت مظلوموں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ حکومت تمام فریقین کو شامل کر کے قانون سازی کرے نہ کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے عوام کی آواز دبائے، مذکورہ قانون سے میڈیا اور عوام میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں پاک سر زمین پارٹی حکومت سے پیکا قانون کو فوری بنیادوں پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔