بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

مصنوعی ذہانت ’بنی نوع انسان‘ کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے، ماہرین کا انتباہ

اوپن اے آئی اور گوگل ڈیپ مائنڈ کے سربراہ سمیت کئی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) ’بنی نوع انسان‘ کے خاتمے سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وباؤں اور ایٹمی جنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی کوششیں شروع کرنی چاہیے۔
چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکیٹو سیم الٹمین، گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمنس ہیسابس، اینتھروپک ڈاریو اموڈی، کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اپنی شاندار خدمات پر 2018 میں ٹیورنگ ایوارڈ یافتہ مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے ڈاکٹر جیوفری ہنٹن اور مونٹریال یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس پروفیسر ڈاکٹر یوشیا بینگیون سمیت دیگر ماہرین نے مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کے خاتمے کے خطرات سے متعلق بیان کی حمایت کر دی ہے۔
جبکہ دوسری جانب میٹا کے پروفیسر لی کن سمیت کئی ماہرین نے فنا کے خطرے کی پیشگوئیوں کو وہم اور غیر حقیقی قرار دے دیا ہے۔
پرنسٹن یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنٹسٹ اروند ناراینن کا کہنا تھا کہ سائنس فکشن فلموں کی طرح مصنوعی ذہانت کے تباہی مچا دینے والے مناظر غیر حقیقی ہیں، اس وقت مصنوعی ذہانت جس جگکہ پر ہے وہاں ایسے خطرات کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی، جس نتیجے میں ایسی باتیں مصنوعی ذہانت سے جڑے ’نقصانات‘ جیسی اصطلاحات سے بھی توجہ ہٹا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ مصنوعی ذہانت سے انسان ذات کے وجود کو لاحق خطرات کی باتیں مارچ 2023 سے شروع ہو گئی تھی جب ایلون مسک سمیت ایک ہزار سے زائد ماہرین نے ایک کھلے خط میں مصنوعی ذہانت پر 6 ماہ کیلئے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔