دنیائے قدیم کی اعلیٰ سائنسی ترقی کے ٹھوس اور جیتے جاگتے ثبوت ’اہرام‘ کے ٹوٹنے کے حوالے سے گردش کرنے والی تصاویر کی حقیقت سامنے آگئی۔
سوشل میڈیا پر گیزا کے 4500 سال پرانے عظیم اہرام کی ایسی تصاویر گردش کر رہی ہیں جن کو دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہرام کا کچھ حصہ ٹوٹنے لگ گیا ہے۔
اہرام کے حوالے سے ان تصاویر کے وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین میں تجسس کی لہر دوڑ گئی، تاہم صارفین نے ان تصاویر کو بڑے پیمانے میں شئیر کر کے اپنی حیرانی و پریشانی کا اظہار بھی کیا۔
اہرام کے حوالے سے گردش کرنے والی ان تصاویر اور سوشل میڈیا صارفین کی فکر کو دیکھتے ہوئے مصری سیاحت اور نوادرات کی وزارت کے ایک سرکاری افسر نے مصری چینل کو بتایا ہے کہ ’ گیزا کے اہرام کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں اور تصاویر میں کوئی صداقت نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ گیزا کے نہیں بلکہ دھشور کا اہرام ہے جس کو خم دار اہرام بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں خم ہیں، یہ ان اہراموں میں سے ایک ہے جنہیں چوتھے خاندان کے پہلے بادشاہ کنگ سینفرو نے بنایا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق دھشور کے اہرام کا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والا حصہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ یہ ہزاروں سال پرانا ہے اور اس کے منہدم ہونے کی وجہ اوور لوڈنگ بتائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں اگر کوئی ایسا ملک ہے جو اپنے اسرار اور اس کی قدیم تاریخ کی طرف راغب ہوتا ہے تو یہ بلاشبہ مصر اور اس کا اہرام ہے۔