بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

تنہائی آپ کے دماغ کو سکیڑ بھی سکتی ہے؟

بزرگ اور معمر افراد اگر سماجی طور پر تنہائی کا شکار ہو جائیں تو حجم میں ان کا دماغ سکڑ سکتا ہے۔

 سماجی رابطوں کا فقدان اور بات چیت کے ذریعہ دماغ کو ملنے والی تحریک اگر جامد ہو جائے تو اس سے مخبوط الحواسی (Dementia) کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ریسرچرز یہ جاننا چاہتے تھے کہ تنہائی سے دماغ پرکیا اثر پڑتا ہے؟

 اس لئے انہوں نے 8896افراد کے دماغوں کا جائزہ لیا تھا جو 65سال اور اس سے زیادہ عمر کے تھے۔ ان لوگوں کے دماغوں کی ایم آرآئی اسکیننگ بھی کی گئی تھی۔

اس جائزے میں شریک رضاکاروں سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنے ان رشتے داروں اور دوستوں سے کتنی بار ملتے ہیں جو ان کے ساتھ نہیں رہتے اور انہیں ملاقات کیلئے ان کے پاس جانا پڑتا ہے یا پھر فون پر رابطہ کرنا پڑتا ہے۔

 انہیں اس سوال کے جواب کیلئے ’’روزانہ، ایک ہفتے میں کئی بار، ایک ماہ میں کئی بار یا کبھی کبھار ‘‘ کے جوابات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ دیکھا یہ گیا کہ جن لوگوں کا سماجی رابطہ سب سے کم تھا، ان کے دماغ کا حجم نمایاں طور پر ان لوگوں سے زیادہ چھوٹا تھا جن کے سماجی رابطے زیادہ تھے۔ کھوپڑی کے اندر دماغ کا مجموعی حجم سب سے کم رابطہ رکھنے والوں میں 67.3فیصد اور اس کے مقابلے میں زیادہ رابطہ رکھنے والوں میں 67.8فیصد تھا۔ کم ربط ضبط رکھنے والوں کے دماغ کے دیگر حصوں مثلاً ہیپوکیمپس اور ایمیگ ڈالا میں بھی مغز کا حجم کم تر تھا۔ یہ دماغ کے وہ حصے ہیں جو یادداشت میں کردار ادا کرتے ہیں اور ان کا تعلق مخبوط الحواسی سے جوڑا جاتاہے۔

 Hippocampusدماغ کا وہ پہلا حصہ ہے جو الزائمر سے متاثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہوتی ہے کہ سماجی رابطوں میں کمی کے باعث بڑھاپے میں دماغ کے معمول کے مطابق بتدریج سکڑنے کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔

اس جائزے کے اہم مصنف جاپان کی کیوشو یونیورسٹی کے ڈاکٹر توشی ہارونینومیا نے کہا ہے کہ سماجی تنہائی معمر افراد کا ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

 اس جائزے سے جو نتائج اخذ کئے گئے ہیں ان کی روشنی میں بزرگ افراد کو لوگوں کے ساتھ تعلقات اور رابطے برقرار رکھنے میں ان کی مدد کی جانی چاہئے۔ اس طرح ان کا دماغ نہیں سکڑے گا اور وہ مخبوط الحواسی کا شکار نہیں ہوں گے۔

جریدہ ’’نیورولوجی‘‘ میں شائع ہونے والے جائزے میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کے دماغ کا حجم کم ہو جاتا ہے، ان کی شخصیت میں بھی تبدیلی آجاتی ہے اور ان میں لوگوں سے بےگانگی یا لاتعلقی کا اظہار ہونے لگتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ لوگوں سے کم ملتے جلتے ہیں۔

 امریکی سرجن جنرل ویویک مور تھی نے کہا ہے کہ تنہائی پسندی صحت عامہ کا آنے والے دنوں کا ایک بڑا بحران ہے اور یہ مسئلہ اتنا ہی برا ہے جتنا ایک دن میں 15سگریٹ پینا اس لئے اس مسئلے کو بھی اسی طرح سنگین سمجھ کر اس کے علاج پر توجہ دینی چاہئے جس طرح تمباکو نوشی، مٹاپا اور نشے کی عادت کو خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

 سابقہ ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہو چکا ہے کہ تنہائی پسند افراد میں دل کی بیماریوں کاخطرہ 30فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ان میں مخبوط الحواسی کے علاوہ فالج، ڈپریشن، پریشانی اور طبعی عمر سے پہلے موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔