اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سمندر زندگی ہے، یہ ہمیں سرفنگ کے لیے لہریں، کھانے کے لیے غذایئت سے بھرپور سمندری حیات فراہم کرتا ہے۔
لیکن بنی نوع انسان کے پیٹروکیمیکل مصنوعات پر حد سے زیادہ انحصار نے ہمارے ایکو سسٹم ( ماحولیاتی نظام ) کو تباہی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔
ہم اپنی متروکہ اشیا کو گھروں سے نکال کر کچرے کے ڈبے میں ڈال دیتے ہیں۔ اور اس کچرے کے ڈبے سے ہی ماحولیاتی نظام کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوتاہے۔ کیمیائی مادوں سے بنے ناکارہ اشیا لینڈ فل سائٹس سے بہہ کر سمندر اور آب گاہوں میں شامل ہوجاتی ہیں۔
پانی کے ذخائر کو آلودگی سے بچانے کے لیے امریکی سائنس دانوں نے ایسے ماحول دوست جوتے تیار کیے ہیں جن کی تیاری میں کسی بھی قسم کے پیٹرولیم سے بنے کیمیائی مادوں کے بجائے سمندری کائی سے کشید کردہ تیل استعمال کیا گیا ہے۔
’بلیو ویو‘ کے نام سے پیش کیے گئے یہ ماحول دوست جوتے ایک سال کے اندر اندر تحلیل ہوکر ختم ہوجاتے ہیں۔
اس جوتوں کو تیار کرنے والے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیو ویو جوتا سازی کی صنعت میں انقلابی پیش رفت کے حامل ہیں کیوں کہ ان میں پیٹولیم پلاسٹک کے بجائے پودوں سے حاصل کی گئی پلاسٹک استعمال کی گئی ہے۔
یہ جوتے بایو گریڈ ایبل مادے سے تیار کیے گئے ہیں اور یہ پائیداری کے ساتھ ماحولیاتی ذمے داری بھی پوری کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری قدرتی ماحول میں حیاتیاتی تنزل پذیر جوتوں کو مارکیت میں پیش کرنے پر فخر ہے۔ اور امید ہے کہ یہ آبی ذخائر اور ہمارے سمندوں سے پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
بلیوویو کی تیاری کے بارے میں ماہرین نے بتایا کہ ان جوتوں کی تیاری کے لیے سمندری کائی سے کشید کردہ تیل کو ایک خاص کیمائی عمل سے گزارا گیا ہے۔
جس کی بدولت اسے سے بننے والے تلوے ایک سال کے اندر اندر بے ضرر مادے میں تبدیل ہوکر خود بخود تحلیل ہوجاتے ہیں۔
اس پلاسٹک میں موجود خردبینی جاندار سطح زمین پر ایک سال جب کہ زیر آب اس جوتے کو تحلیل کرسکتے ہیں۔
بلیو ویو کے اوپری حصے کو مکمل طور پر ماحول دوست کپاس کے ریشوں سے تیار کیا گیا ہے۔
بلیو ویو کو دو خوبصورت رنگوں ’ ونٹیج بلیک‘ اور ’سینڈ ڈیون‘ میں 135 ڈالر( 25 ہزار پاکستانی) کی قیمت پر فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ہر عمر کے بچوں اور بڑوں کے لیے یکساں قیمت پر دست یاب ہیں۔