بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

اب وقت آگیا ہے کہ کٹھ پتلی سے حساب لیں،بلاول بھٹو

سکھر(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کون اس وقت مشکل میں ہے، عوام پریشان ہیں، محنت کشوں کو محنت کا صلہ نہیں مل رہا، کسانوں کو فصل کی قیمت نہیں مل رہی، زرعی ملک میں کسان بھوکے پیٹ سو رہے ہیں۔ نوجوان ڈگریاں لے کر پھر رہے ہیں لیکن انہیں روزگار نہیں مل رہا۔ یہ تبدیلی نہیں تباہی ہے۔ نیا پاکستان مہنگا پاکستان ہے جہاں چینی، تیل گیس وغیرہ کا بحران ہے۔ کبھی پانی کا بحران کبھی گندم کا بحران، کبھی گیس کا بحران، کبھی بجلی کا بحران، کبھی کھاد کا بحران۔
سکھر میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ غریب، مزدور، کسان، نوجوان اور خواتین کے لئے کام کیا۔ قائدعوام نے روٹی، کپڑا اور مکان لوگوں کو دلوایا تھا۔ شہید بی بی نے بھی قائد عوام کے اصولوں پر سیاست کی۔ اس پر عوام نعرہ لگاتے تھے کہ بینظیر آئے گی، روزگار لائے گی مگر اب چھین رہا ہے کپتان، روٹی کپڑ اور مکان۔ چیئرمین کے اس نعرے پر عوام نے بھی بھرپور انداز میں نعرے لگائے کہ چھین رہا ہے کپتان، روٹی کپڑا اور مکان۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مانگ رہا ہے ہر انسان، روٹی کپڑا اور مکان۔ انہوں نے کہا کہ میں سلام کرتا ہوں جیالوں کو جن کے عوامی مارچ سے کپتان گھبرا گیا اور پٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم کیں۔ عمران چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہ کیا سمجھتا ہے کہ پاکستان کے عوام بیوقوف ہیں۔ مارچ کے آغاز میں انہوں نے پٹرول کی قیمتوں میں 12روپے اضافہ کیا تھا اب 10روپے کم کرکے بیوقوف بنا رہا ہے۔ ایک دن پہلے بجلی کی قیمت میں 6روپے اضافہ کرنے کے بعد 5روپے کم کر رہا ہے۔ معیشت میںاس طرح کی ڈرامہ بازی نہیں چلتی۔ چیئرمین پیپلزپلارٹی نے کہا کہ ایک آسان طریقہ ہے کہ اگر کسان خوشحال تو ملک خوشحال۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب 2008میں ہم اقتدار میں آئے تھے تو اس وقت چاول اور چینی باہر سے منگواتے تھے۔ ایک سال میں ہم چال، گندم اور چینی ایکسپورٹ کر رہے تھے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان نے سب سے پہلا ڈاکہ زراعت پر ڈالا۔ کسان کو پانی نہیں دیا، ٹڈی دل کا حملہ روکنے میں دیر کی۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو جہاز منگوائے تھے تاکہ ٹڈی دل کا خاتمہ کیا جا سکے۔ عمران خان نے ہمارے کسان کو مجبور کیا تھا کہ وہ زرعی کھاد بلیک مارکیٹ سے خریدے۔ ایسا پاکستان میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کٹھ پتلی سے حساب لیں۔ ہم عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں کہ جمہوری طریقے سے اس غیر جمہوری شخص کو نکالا جائے جو ملک پر مسلط کیا گیا ہے۔ وہ اپنا اقتدار بچا رہا ہے، کبھی میڈیا پر پابندی، کبھی عدالت پر حملہ، کبھی سیاستدانوں کو جیل۔ اس کو تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قوم نے پہلی بار دیکھا کہ ملک کا وزیراعظم ٹی وی پر آکر رونا شروع کر دیتا ہے کہ جنگ نے خاتون اول کے بارے میں لکھا۔ میڈیا پر مثبت رپورٹنگ کرنی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس بزدل میں تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔ اس بزدل نے صدر آصف علی زرداری کے انٹرویو کو نشر ہونے سے روکاا ور آج یہ خود رو رہا ہے۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ بولنے اور میڈیا کو آزادی دی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان جھوٹوں کا بادشاہ ہے پوری سیاسی زندگی میں اس نے یہی کیا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے خلاف لکھنے کی آزادی نہیں تھی، بولنے کی آزادی نہیں تھی، ہم آپ کی آمرانہ پالیسی پر بات کرتے تھے تو ہماری آواز کو کاٹا جاتا تھا۔ سابق صدر زرداری کے انٹرویو کو آپ نے روکا کہ وہ چلے نہ، اتنے تو آپ ڈرپوک تھے۔ آپ نے پورے میڈیا کو کنٹرول کیا اور پھر بھی آج رو رہے ہیں جو تنقید ہو رہا ہے وہ زیادہ ہے۔ پیپلزپارٹی تو ہمیشہ آزاد میڈیا پر یقین رکھتی ہے۔ جو جھوٹ بولنے کا ماہر، پروپیگنڈا ایکسپرٹ ہے جو پروپیگنڈے کا بادشاہ ہے، جھوٹوں کا بادشا تو عمران خان ہے۔ جھوٹوں اور پروپیگنڈا کا بادشاہ آپ خود ہو۔ اس کے سیاسی زندگی کا سفر سب جھوٹ ہے۔ کس کے بارے میں زیادہ جھوٹ بولا جاتا ہے، کس کو زور سے گالی دی جا سکتی ہے آپ کو اندازہ ہیں نہیں ہے کہ پروپیگنڈا کیا ہوتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب جیو اور جنگ نے پیپلزپارٹی کی حکومت میں کیا حشر کیا تھا۔ ہماری کردار کشی کرتے تھے، صدر زرداری کی کردار کشی کرتے تھے، شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی کردار کشی کرتے تھے، قائدعام شہید بھٹو کی کردار کشی کرتے تھے مگر دیکھیں آج بھی پاکستان کے عوام کو پتہ ہے کہ تو جھوٹا بھٹو سچا تھا۔ تم جھوٹے ہیں بی بی سچی تھی، تم جھوٹے ہو صدر زرداری سچا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے میں موجود عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر تبدیلی پسند نہیں آئی تو ہمارے ساتھ چلیں کیا آپ کٹھ پتلی سے ٹکرانے اور لڑنے کے لئے تیار ہو تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو مخاطب ہوتے کہا کہ اگر بزدل نہیں ہو تو توڑ دو اسمبلی اور انتخابات میں ہمارا مقابلہ کرو نہیں تو ہم اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں۔ جلسے کے بعد چیئرمین پی پی پی سینکڑوں گاڑیوں کے ہمراہ خیرپور روانہ ہوئے۔ راستے میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جس بھی شہر یا گاں سے گزرے سڑک کے دونوں کناروں پر عوام نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ خیرپور میں خطاب کرتے ہوئے عوام سے کہا کہ میں آپ کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آپ لوگوں نے بہت ہی مشکل وقت دیکھا ہے۔ آپ لوگوں نے شہید قائدعوام کو مایوس نہیں کیا۔ آپ لوگوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو مایوس نہیں کیا آپ لوگوں نے صدر آصف علی زرداری کا ساتھ دیا اور مجھے آپ لوگوں سے امید ہے کہ آپ میرا ساتھ دیں گے اور آپ مجھے کبھی بھی مایوس نہیں کریں گے۔ ملک اس وقت مشکل حالات میں ہے جہاں بھی دیکھیں مایوسی ہی مایوسی ہے۔ اگر ہاری سے پوچھیں تو ہاری صبح سے لے کر شام تک محنت کرتا ہے مگر اس کو فصل کی قیمت نہیں ملتی۔ اگر مزدور سے پوچھیں تو مزدور مزدوری کرتیا ہے مگر اس کو اجرت نہیں ملتی۔ ہم آپ کے مسائل کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم آپ کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ تاریخ گواہی دے گی کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پاکستان کے لئے جدوجہد کی، پاکستان کی ترقی کا بندوبست کیا، چاہے قائدعوام کا دور ہو، چاہے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا دور ہو، چاہے صدر آصف علی زرداری کا دور ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے میں موجود لوگوں سے پوچھا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میں ایک کروڑ نوکریاں دوں گا ، کیا آپ کو کوئی نوکری ملی؟ تو عوام نے یک زبان ہو کر کہا کہ نہیں۔ پوچھا کہ آپ کو کوئی گھر ملا، جواب ملا کہ نہیں۔ اس دوران جلسہ گاہ میں جھوٹا جھوٹا عمران جھوٹا کے فلک شگاف نعرے گونجے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان بجلی، گیس پٹرول، چینی اور آٹامہنگا کرکے کہتا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا تھا کہ میں نوجوانوں کا لیڈر ہوں اور ساتھ کھڑے ہوئے سید قائم علی شاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور سید قائم علی شاہ کی عمر برابر ہے مگر عمران خان سے زیادہ محنت سید قائم علی شاہ نے کی ہے اور آج بھی کر رہے ہیں اور جتنے ترقیاتی کام انہوں نے کہا کہ عمران خان نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پورے خیبرپختونخوا کا مقابلہ خیرپور سے کروں، خیرپور جیسے کوئی ہسپتال دکھائیں۔ اور جتنی یونیورسٹیاں خیرپور میں بنائیں اتنی پورے کے پی میں نہیں بنائی گئیں۔ اس سے قبل جب خیرپور ضلع کے پہلے شہر ہنگورجا میں پہنچے تو وہاں پیپلزپارٹی کے ہزاروں کارکنوں نے ان کا استقبال کیا اور ان کے کارواں میں شامل ہوگئے۔