بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

جونیئر لیگ، نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتوں کو گرہن لگنے کا خدشہ

کراچی /  لاہور(نیوزڈیسک) جونیئر لیگ سے نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتوں کو گرہن لگنے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا۔پی سی بی نے گذشتہ دنوں اعلان کیا کہ وہ یکم سے 15 اکتوبر تک لاہور میں پاکستان جونیئرلیگ کا انعقاد کرے گا جس میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی، ایونٹ کے لیے 15سے 19 سالہ کرکٹرز کا بذریعہ ڈرافٹ انتخاب کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے، اس تجویز کو ملا جلا ردعمل ملا، بعض سابق کرکٹرز حامی تو چند مخالف دکھائی دیتے ہیں.سابق کپتان راشد لطیف نے جونیئر لیگ کو اچھی تجویز قرار دیتے ہوئے 19 سے 23 سال کے کرکٹرز کو آزمانے کا مشورہ دیا، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ایج گروپ کا ہمارا 40 فیصد ٹیلنٹ ضائع ہو جاتا ہے, انھیں لیگ میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دینا چاہیے، کوئی بھی کھلاڑی انڈر 19 کرکٹ ایک سال ہی کھیل سکتا ہے اس کے بعد وہ کہاں جائے گا؟ یہی اس ایونٹ کی ایک کمزور کڑی ہے، اگر اسے صرف انڈر 19تک محدود رکھا تو کھلاڑیوں کا پول کم ہوگا، انڈر 23 کی صورت میں زیادہ اچھے کرکٹرز کا ساتھ میسر آ جائے گا، ایونٹ میں اپنے سے بڑی عمر کے لڑکوں کے ساتھ کھیلنے سے انڈر 19 پلیئرز کو بھی کھیل میں نکھار لانے کا موقع ملے گا جس کا فائدہ آئی سی سی ورلڈکپ میں ہو سکتا ہے۔راشد لطیف نے مزید کہا کہ جونیئر لیگ کا انعقاد ضرور ہونا چاہیے لیکن اس سے پہلے ہوم ورک ضروری ہے،شیڈول ترتیب دیتے ہوئے خیال رکھیں کہ اسکول یا کالجز میں امتحانات نہ ہو رہے ہوں، باقی لیگ تو جب بھی ہوئی اچھی کرکٹ ہوگی۔دوسری جانب لاہور میں اسپورٹس رپورٹر عباس رضا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان عامر سہیل نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ضروری ہے کیونکہ اب انٹرنیشنل سطح پر بھی اس کے تسلسل سے مقابلے ہوتے ہیں مگر جونیئرز کو اس طرف لانا درست نہ ہوگا، ماضی میں انڈر 19 کرکٹرز کو تو ون ڈے کرکٹ بھی نہیں کھلاتے تھے تاکہ طویل فارمیٹ کے میچ کھیل کر تکنیکی طور پر بنیاد مضبوط ہو اور وہ پختہ ہوکر کرکٹ کے دھارے میں شامل ہوں،بنیاد مضبوط ہو تو تب ہی ملک کے لیے طویل عرصے کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے، ابتدا میں ہی تکینک خراب ہو گئی تو بعد ازاں کیا خاک بہتری لائی جا سکے گی۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان جونیئر لیگ میں کرکٹرز کو 15سے20 ہزار ڈالر تک کا کنٹریکٹ دینے کی بات اس لیے ہورہی ہے کیونکہ پی سی بی کا ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کا منصوبہ انتہائی نقصان دہ ثابت ہوا،اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے اب پْرکشش معاوضوں کے اعلانات کیے جارہے ہیں، عامر سہیل نے کہا کہ موجودہ سسٹم میں کوئی پلیئر 10سال تک کھیلے تب ہی اپنا گھر بنا سکتا ہے۔ محدود تعداد میں ان کرکٹرزکو اگر مسلسل کھلایا گیا تو نئے ٹیلنٹ کو مواقع دینے کے لیے جگہ کہاں بچے گی، نوجوان کرکٹرز اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلیے کس طرف جائیں گے؟انھوں نے کہا کہ سسٹم کی خامیاں کھل کر سامنے آگئی ہیں، اسی لابی نے پاکستان کرکٹ کو تباہ کیا، صرف چوکے چھکے لگانے والے بیٹرز کو سامنے لا رہے ہیں، کافی تباہی ہو چکی، یہ کرکٹ کو مزید تباہ کر دیں گے،بعض مخصوص لوگوں کا شروع سے ایجنڈا پاکستان کرکٹ کو ختم کرنا ہے، وہ اسی کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔