بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے سے متاثر اور مستفید ہونے والے کھلاڑی

لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان میں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے سے کئی کھلاڑی متاثر ہوئے ہیں تو کئی کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو اس سے مستفید بھی ہوئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں 2019 میں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمہ کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد چھ علاقوں پر مشتمل قومی کرکٹ کا نیا اسٹرکچر تشکیل دیا گیا ہے۔

نیا نظام کیا ہے؟
اس نئے نظام کے تحت فرسٹ کلاس کرکٹ کی 16 ٹیموں کو ختم کرکے 6 علاقائی ٹیموں تک محدود کردیا گیا ہے۔

اس نظام میں ہر علاقے کی دو ٹیمیں بنائی گئی ہیں جس میں بہترین کھلاڑیوں کو فرسٹ الیون جبکہ سیزن میں عمدہ کارکردگی نہ دکھانے والے کھلاڑیوں کو تنزلی دے کر سیکنڈ الیون کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے اسٹرکچر کی وجہ سے 400 سے زائد کھلاڑی اور آفیشل بے روزگار ہوگئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کئی نامور کھلاڑی قومی منظر نامے سے بھی غائب دکھائی دیتے ہیں۔

نئے نظام کے عمل درآمد کے ساتھ ہی عالمی وباء کورونا وائرس نے بھی ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے بھی کھلاڑیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

اس نظام پر کئی نامور کھلاڑیوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی تھی جبکہ اس سلسلے میں سابق کپتان مصباح الحق، محمد حفیظ اور اظہر علی نے بورڈ حکام کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات بھی کی تھی۔

ملاقات میں کرکٹرز کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان سے پرانا نظام بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن وزیر اعظم نے تمام تحفظات کو رد کرتے ہوئے نئے نظام کو کچھ وقت دینے کا مشورہ دیا تھا۔

نئے نظام سے متاثر ہونے والے کھلاڑی
اس نظام سے سمیع اسلم اور عمر خان جیسے قابل اور ماہر کرکٹرزبھی متاثرہوئے ہیں جبکہ سمیع اسلم نے تودلبرداشتہ ہوکر ملک ہی چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور بہتر مستقبل کے لیے امریکہ منتقل ہوگئے ہیں۔

سمع اسلم نے 2019 میں ہونے والی قائد اعظم ٹرافی میں 78 کی اوسط سے 864 رنز اسکور کیے تھے جبکہ پاکستان چھوڑتے وقت وہ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے۔

انہیں پاکستان ٹیم کا مستقل اوپنر سمجھا جاتا تھا جبکہ انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 13 ٹیسٹ میچز بھی کھیلیں ہیں جس میں انہوں نے 7نصف سنچریوں کے ساتھ 31 کی اوسط سے 758 رنز اسکور کیے ہیں۔

بائیں ہاتھ کے اسپنر عمر خان نے 2016 میں یانائیٹڈ بینک کی جانب سے کھیلتے ہوئے فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا جبکہ انہوں نے 2019 میں پی ایس ایل کے بہترین ایمرجنگ کھلاڑی کا اعزاز بھی اپنے نام کیا تھا۔

نئے نظام سے مستفید ہونے والے کھلاڑی
کئی کھلاڑی ایسے بھی ہیں جو اس نظام سے مستفید بھی ہوئے ہیں جس میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے دائیں ہاتھ کے بلے باز محمد حریرا شامل ہیں۔

محمد حریرا نے گذشتہ سیزن میں فرسٹ کلاس کیرئیر کا آغاز کرتے ہوئے اپنے پہلے ہی سیزن میں نام بنالیا ہے۔ محمد حریرا فرسٹ کلاس کرکٹ میں دوسرے کم عمر پاکستانی بلے باز ہیں جنہوں نے ٹرپل سنچری اسکور کی ہے۔

انہوں نے یہ اعزاز 19 سال کی عمر میں ناردرن ریجن کی نمائندگی کرتے ہوئے حاصل کیا ہے۔

مستفید ہونے والے کھلاڑیوں میں دوسرے نمبر پر کامران غلام ہیں جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے پاکستان ٹیسٹ اسکواڈ میں جگہ بنائی ہے۔

انہوں نے گذشتہ قائد اعظم ٹرافی میں 37 سال قبل کا ریکارڈ توڑتے ہوئے سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا تھا جبکہ انہوں نے ایک سیزن میں 1249 رنز اسکور کرکے 37 سال قبل سعادت علی کا ریکارڈ توڑا ہے۔

اس فہرست میں تیسرا نمبر احسن علی کا ہے، جنہوں نے 2021 کی قائد اعظم ٹرافی میں ٹرپل سنچری اسکور کی ہے۔ انہیں پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جبکہ وہ اب تک دو میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت جانے کے بعد سے ہی ناقدین کی جانب سے پرانا والا ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم نافذ کرنے کا مطابہ کیا جارہا ہے۔