بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

1 کلو چکن 700 روپے کا ہوگیا ۔۔ پاکستان میں مرغی کا گوشت ایک دم اتنا مہنگا کیوں ہو گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چکن کا گوشت تقریباً ہر کوئی کھانا پسند کرتا ہے۔ چاہے کوئی دعوت ہو یا پھر روزمرہ کے کھانے پکانے چکن کا گوشت مرغوب غذا ہے، پہلے تو چکن سستی تھی اس لیے ہر کوئی بآسانی خرید کر کھا لیتا تھا لیکن اب اس کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے۔ چکن کی قیمت میں اس قدر اضافہ ہوگیا ہے کہ بیچارے کراچی والوں کی تو چیخیں نکل گئی ہیں۔ ہر کوئی یہی سوال کر رہا ہے کہ اب کیا ہم مرغی بھی کھانا چھوڑ دیں؟ تو آخر کھائیں کیا؟ پہلے بکرے کے گوشت کی قیمت سونے کے بھاؤ کی، پھر گائے کا گوشت اور اب مرغی کا بھی مہنگا کردیا؟ غریب آدمی کھائے تو کیا کھائے آخر؟ دال اور سبزی بھی مہنگی کردی تو بچا کیا؟ کیا ہم صرف ہوا کھائیں؟

ملک کے مختلف حصوں میں چکن کی قیمت 6 سے 7 سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان پولٹری فارمز کے مطابق چکن کی قیمت میں اضافہ اس کی طلب بڑھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ عام ڈیلرز کی جانب سے دکانداروں کو بھی مہنگی چکن بیچی جا رہی ہے جس کی وجہ سے فی کلو گوشت 6 سے 7 سو روپے ہوگیا جبکہ بون لیس چکن 900 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ وجہ بھی سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں گندم کی کٹائی کے بعد فضا میں کثافت کی وجہ سے پولٹری کی صنعت میں بیماری بھی آئی ہے جس کی وجہ سے مرغیوں کو سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے بھی اموات ہوئی ہیں جس نے چکن کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے اور قیمتوں کو بھی۔

عید ہو یا بقرعید چکن کے دام بڑھ جاتے ہیں جو عید کے بعد ایک ہفتے تک آسمان سے باتیں کرتے ہیں، لیکن ہر بار ایک ہفتے بعد گوشت کی قیمت میں کمی آ جاتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے اس مرتبہ یہ دام کم نہ ہوسکے جس کی وجہ سے عام صارف بھی پریشان ہے اور کمرشل صارف بھی۔ کوئٹہ میں اس کی قیمت ساڑھے 6 سو روپے تک جا پہنچی۔ لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بھی اس کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پولٹری فارمنگ میں زندہ مرغی کی لاگت 250-300 سے آرہی ہے اور اس کی ریٹیل قیمت ساڑھے 3 سو روپے ہے جبکہ مرغی کے گوشت کی قیمت 600 سے 700 تک جا رہی ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن ساؤتھ زون کے چیئرمین سلمان منیر نے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا ہے کہ: ” چکن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ اس کاروبار میں لاگت کا بڑھنا ہے۔ پہلے بھی اسی طرح چکن کی فراہمی کی جا رہی تھی مگر اب ضرورت زیادہ بڑھ گئی، پہلے لوگ گائے اور بکرے کے گوشت کا بھی استعمال کرتے تھے، لیکن اب اکثریت کا انحصار چکن پر آگیا ہے جس کی وجہ سے چکن کی ترسیل کم معلوم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ مرغی فیڈ کی پچاس کلو بوری جو پہلے 1500 سے 1800روپے تک دستیاب تھی اب اس کی قیمت 4 ہزار روپے تک جا پہنچی ہے۔ یہ بھی مرغی کی قیمت میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔ مرغی کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ کئی پولٹری فارمز بڑھتی ہوئی لاگت کو برداشت کرنے سے قاصر تھے لہٰذا انہوں نے کاروبار کو کچھ وقت کے لیے روک دیا ہے جس سے ملک بھر میں چکن کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ ”

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق: ” پولٹری کے بزنس کا سالانہ ٹرن اوور 750 ارب روپے ہے جس میں 15 لاکھ افراد کام کر رہے ہیں۔ جبکہ ملک میں پولٹری فارموں کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ ہے۔ جن میں سالانہ 1.2 ارب برائلر مرغیوں کی پیداوار ہوتی ہے جس سے ڈھائی ارب کلوگرام سے زائد گوشت فراہم ہوتا ہے۔ ملک میں چکن کی 70 فیصد کھپت کمرشل جبکہ 30 فیصد چکن لوگ گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔