چہل قدمی کرنے کی عادت کو صحت کے لیے بہت زیادہ مفید قرار دیا جاتا ہے۔
اب انکشاف ہوا ہے کہ چہل قدمی کرنے سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یوٹاہ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ چہل قدمی کی عادت دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے اور ایسے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں جو کام کے دوران توجہ مرکوز کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس تحقیق میں 92 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 6 ماہ تک ہر بار چہل قدمی سے پہلے اور بعد میں ان کے ای ای جی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ باغ یا کسی قدرتی مقام پر چہل قدمی کرنے سے دماغی افعال اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس عادت سے یادداشت، ذہنی مستعدی اور دیگر چیزوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ عہد میں شہری ماحول موبائل فونز، کمپیوٹرز اور ٹریفک کا جنگل بن گیا ہے اور قدرتی مقامات بہت کم رہ گئے ہیں۔
محققین کے مطابق باغ یا کسی قدرتی مقام میں چہل قدمی کرنا دماغ کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے، مگر اس سے ہٹ کر بھی یہ عادت دماغ کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
البتہ توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے قدرتی ماحول میں چہل قدمی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اب محققین کی جانب سے یہ دیکھا جائے گا کہ باغ میں چہل قدمی کے دوران موبائل فون کے استعمال سے لوگوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔