لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک سروے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے ہرتین میں سے دوافرادنے اپناہیٹنگ سسٹم بندکردیاہے اورگاڑی چلانے والوں کی تعدادمیں بھی نصف کمی ہوگئی ہے ،لوگوں نے مہنگی سپرمارکیٹوں کوتبدیل کرناشروع کردیاہے
جبکہ ایک چوتھائی کاکہناہے کہ انہوں نے کھاناچھوڑ دیاہے ،منگل کوپولنگ فرم Ipsos کی سروےرپورٹ میں بتایاکہ کم آمدنی والے لوگوں میں، تین میں سے ایک شخص کا کہنا ہے کہ انہوں نےمہنگائی میں اضافے کی وجہ سے کھاناکھاناچھوڑ دیاہے،30سالوں میںسب سے زیادہ مہنگائی پر برطانوی شہریوں نے تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاہے
کہ انہیں خدشہ ہے کہ اگلے 6ماہ میں مہنگائی میں مزیداضافہ ہوگا،اقتصادی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ افق پرمزیدبے چینی ہوسکتی ہے،گیڈون سکنر، Ipsos کے سیاسی تحقیق کے سربراہ نے کہاکہ ہم حکومت پردبائو برقراررکھیں گےکہ وہ عوام کی زندگی کوبہتربنانے کے لیے اقدامات کرے۔ رائٹرز کے ذریعہ پول کیے گئے اقتصادی ماہرین کے مطابق بدھ کے روز کے اعداد و شمار سے توقع کی جاتی ہے کہ اپریل میں صارفین کی قیمتوں میں افراط زر کی شرح 9.1 فیصد تک پہنچ گئی،جبکہ بینک آف انگلینڈکے مطابق اس سال کے آخر میں یہ 10 فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔
وزیر خزانہ رشی سنک نے بہت سے گھرانوں کو درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے ابھی مزید کچھ کرنے کے دباؤ کی مزاحمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مزید مدد کا فیصلہ کرنے سے پہلے موسم خزاں میں گھریلو توانائی کے نرخوں میں اگلے اضافے کی حد دیکھنا چاہتے ہیں۔YouGov کے ایک الگ سروے میں 72% جواب دہندگان کا خیال تھا کہ وزیر اعظم بورس جانسن کی حکومت معیشت کو بری طرح سے سنبھال رہی ہے، جو کہ ایک سال پہلے
تقریباً دوگناتھی۔Ipsos نے 11 مئی اور 12 مئی کو 2,061 لوگوں کا انٹرویو کیا، جبکہ YouGov نے 14 مئی سے 16 مئی تک 1,810 لوگوں کو پول کیا۔