بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین، توجہ مزید سرمایہ کاری پر مرکوز ہے، احسن اقبال

وزیر اعظم شہباز شریف کے 5 روزہ دورہ چین میں معیشت کے ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کی توقع ہے لیکن اس دورے کے نتائج سے بجٹ کی تیاریوں پر کوئی زیادہ اثر پڑنے کا امکان نہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے جمعہ کو تصدیق کی کہ شہباز شریف کے کل سے شروع ہونے والے دورے میں صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ بات چیت بھی شامل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف چین کے اقتصادی مرکز گوانگ ڈونگ اور شمال مغربی صوبے شانزی کا بھی دورہ کریں گے۔

ترجمان نے بتایا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی قیادت میں چین اور پاکستان نے حالیہ برسوں میں قریبی اعلیٰ سطحی تبادلے کیے ہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر عملی تعاون کو مستحکم کیا ہے، اور بین الاقوامی سطح اور علاقائی معاملات پر مضبوط رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا ہے۔

ان کی موجودہ دور حکومت میں یہ وزیر اعظم کا چین کا پہلا دورہ ہے، ان کا دورہ توانائی اور زراعت کے شعبوں، خصوصی اقتصادی زونز میں حکومت سے حکومت اور تاجروں سے تاجروں کی سرمایہ کاری پر مرکوز ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اتوار کو ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم کے دورے کا آئندہ بجٹ پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ یہ پہلے ہی تیار ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ وفاقی بجٹ، جو عام طور پر جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جاتا ہے، وزیر اعظم کے طے شدہ دورے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا اور توقع ہے کہ 10 جون یا اس کے بعد وزیر اعظم کی واپسی پر اس پر دستخط کیے جانے کے بعد بجٹ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے دورے کے دوران، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کا باضابطہ افتتاح متوقع ہے، جس میں توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر اور کراس کنٹری ریل لائن مین لائن 1 سے متعلق منصوبوں میں گہرے تعاون کا اعادہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ توانائی سے متعلق منصوبوں کے معاہدے آزاد پاور پروڈیوسرز کے ساتھ کیے جائیں گے، اور اس طرح بجٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اسی طرح زرعی شعبے میں معاہدے سرمایہ کاری پر مبنی ہوں گے۔

پاکستان میں سی پیک منصوبوں کی نگرانی کرنے والے وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ایم این 1 منصوبہ بھی وزیر اعظم کے دورے کے دوران زیر بحث آئے گا اور حکومت نے آنے والے بجٹ میں اس کے لیے پہلے ہی کچھ فنڈز مختص کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کی از سر نو ترتیب کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں کیونکہ وزیر اعظم کے دورے کے دوران اس منصوبے پر بھی بات چیت متوقع ہے۔