بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ایف آئی اے کی تحقیقات کے بعد پی ٹی آئی کےخلاف قانونی کارروائی پر غور کریں گے، عطا تارڑ

وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے بارے میں انکوائری مکمل کرنے کے بعد حکومت فیصلہ کرے گی کہ پارٹی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے یا نہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ پر بات کرتے ہوئے عطا تارڑ نے بتایا کہ ایف آئی اے کی انکوائری سنجیدہ نوعیت کی ہے، اگر ہمیں قانونی کارروائی کرنے کی ضرورت پڑی تو ہم اسے مکمل ہونے کے بعد کریں گے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنماؤں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور رؤف حسن کو ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد پھیلانے پر جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے غلط استعمال کے حوالے سے طلب کیا ہے۔

26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے ان سے منسوب ایک بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی تھی ہر پاکستانی کو حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمن۔

خانہ جنگی کے دوران پاکستانی فوج کے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے ویڈیو میں دلیل دی گئی تھی کہ سابق فوجی آمر ملک کے دو لخت ہونے کا ذمہ دار تھا۔

ویڈیو میں موجودہ سویلین اور فوجی قیادت کی تصاویر کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ ملایا گیا اور الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 8 فروری کے عام انتخابات میں پارٹی کا مینڈیٹ چرایا ہے۔

وفاقی وزیر عطا تارڑ نے مزید کہا کہ سابق حکمران جماعت کے خلاف قانونی کارروائی پر کابینہ میں بات نہیں کی گئی ہے، لیکن انہوں نے بتایا کہ میری سمجھ کے مطابق اس طرح کے معاملات میں قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، ہم انکوائری کے نتائج کے مطابق کارروائی کریں گے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 میں بغاوت پر اکسانے کے خلاف دفعات موجود ہیں، وزیر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ چلانے کی قانونی بنیادیں موجود ہیں، ہمارے ملک کی سالمیت اور خودمختاری پر حملے کی حوصلہ افزائی کرنے والے بیانات کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

عطا تارڑ نے مزید بتایا کہ بیانات اور اعمال میں بڑا فرق ہوتا ہے، جب نواز شریف کو عہدے سے ہٹایا گیا تو انہوں نے 1971 سے صرف ایک بار موازنہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی عدم استحکام پیدا کرتی ہے، انہوں نے دھرنے دیے، جناح ہاؤس یا ہمارے شہدا کے مجسمے جلانے کے پیغامات صرف ایک بار نہیں دیے گئے، یہ برسوں کے نقصان دہ بیانات اور پیغامات کے نتائج ہیں، یہ ایک بھرپور مہم ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وفاقی حکومت سابق صدر عارف علوی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو قبول کرے گی، وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی پر الزام لگایا کہ یہ جماعت کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رؤف حسن نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کو ماننے سے انکار کیا، لیکن عمران نے ان کی تعریف کی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ وہ کہتے ایک بات ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں، انہوں نے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں کیا ہوا۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ ہمیں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات نہیں کرنی چاہیے جو 9 مئی کے ذمہ دار ہیں، انہیں عدالت میں اپنی لڑائی لڑنے دیں، حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتی۔