بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

توہین عدالت کیسزکی تلخ تاریخ، واوڈا معافی مانگیں گے ؟

اسلام آباد(طار ق محمود سمیر)ایم کیوایم کے رہنمامصطفیٰ کمال کی غیرمشروط معافی کوپہلے مرحلے میں مسترد اور سینیٹرفیصل واوڈا کو معافی کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے توہین عدالت کیس میں ججز کے کنڈکٹ کو مستقبل میں میڈیامیں زیربحث لانے سے روکنے کا واضح عندیہ دے دیاگیاہے اور نجی ٹی وی چینلزکو بھی نوٹسزجاری کئے گئے ہیں جب کہ اٹارنی جنرل ،جن کا اس طرح کے کیسز میں انتہائی اہم رول ہوتا ہے ،انہوں نے ٹی وی چینلزکو نوٹس جاری کرانے میں فعال کرداراداکیا،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سخت ناراضگی کا بھی اظہارکیااورپارلیمنٹیرینز کو مشورہ بھی دیاکہ جو باتیں آپ نے پریس کانفرنس میں کی ہیں وہ پارلیمنٹ میں کرتے تو بہترہوتا کیونکہ وہاں بات کرنے پرتحفظ حاصل ہوتاہے پاکستان میں سیاسی رہنماوں کو توہین عدالت میں سزائیں دینیکی تاریخ کوئی اچھی نہیں ہے،ایک وزیراعظم کو توہین عدالت کیس میں تیس سیکنڈکی سزادے کر پانچ سال کیلئے اقتدار اور پارلیمنٹ سے محروم کیاگیا،سیدیوسف رضاگیلانی کو سزادینے والے سابق چیف جسٹس افتخار محمدچودھری اب کہاں ہیں اور تاریخ میں ان کے فیصلوں کو اب جن الفاظ میں یادکیاجاتاہے وہ کوئی اچھے نہیں ہیں،یوسف رضاگیلانی دوبارہ پارلیمنٹ میں آئے اور ان کی پارٹی نے انہیں چیئرمین سینیٹ بنوادیاطلال چودھری کو ن لیگ نے نااہلی مدت ختم ہونے پر سینیٹر منتخب کرایا،نہال ہاشمی کو بھی کسی وقت کوئی عہدہ مل سکتاہے،دانیال عزیزپارٹی قیادت سے اختلافات کے باعث سسٹم سے باہرہوئے ہیں لیکن سابق چیف جسٹس ثاقب نثار جنہوں نے توہین عدالت کے الزام میں سیاسی رہنماوں کو نااہل کیاان کے فیصلوں کو بھی سیاہ تاریخ کے طور پریاد کیاجاتاہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ اگرکسی کو لگتا ہے کہ کوئی جج بے ایمانی کررہاہے تو اس کے خلاف ریفرنس دائر کیاجائے ، دہری شہریت اور گرین کارڈ کامعاملہ فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں اٹھایاتھااور ایک جج صاحب کی طرف سے پراکسی کے دیئے گئے ریمارکس کو موضوع بحث لایااور کچھ ایسے فقرے استعمال کئے گئے تھے جن کی وجہ سے انہیں توہین عدالت کانوٹس ملا ، اس معاملے میں دیکھتے ہیں کہ آئندہ سماعت پر کیاہوتاہے؟کیاواوڈااپنے وکلاء سے مشاور ت کے بعد معافی مانگیں گے یانہیں،دوسری جانب شیخ مجیب الرحمان کی ویڈیواور سانحہ مشرقی پاکستان کے معاملے پر عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے متنازع ویڈیواپ لوڈ کرنے پر ایف آئی اے نے باضابطہ تحقیقات شروع کردی ہیں ،بیرسٹرگوہراور روف حسن کے بیانات لئے گئے ہیں ،روف حسن نے ایف آئی اے ٹیم کو دیئے گئے بیان میں کہاہیکہ عمران خان کا اکاونٹ امریکہ سے جبران الیاس چلاتیہیں جن سے میراکوئی رابطہ ہے نہ وہ میرے کنٹرول میں ہیں،ایف آئی اے نے بعض ایسے سوالات کئے جن کا روف حسن نے عمران خان سے ملاقات کے بعد جواب دینے کا وعدہ کیا،بیرسٹر گوہرنے بھی اپنابیان ریکارڈ کرایاہے،اس معاملے میں ایف آئی اے اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد باضابطہ مقدمہ درج کرے گااور آئندہ چند روز میں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے دوبارہ بیان لینے کی کوشش کی جائے گی،سانحہ مشرقی پاکستان کے معاملیمیں اس وقت کے فوجی آمرجنرل یحیٰ خان کے ساتھ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیرکی تصویرلگانااور موازانہ کرنا کسی طورپر درست نہیں تھا جس کا اعتراف ایف آئی اے کے سامنے بیان دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماوں نے بھی کیا،ذرائع کی معلومات کیمطابق روف حسن نے یہ بھی کہاکہ اس ویڈیومیں جو قابل اعتراض حصے تھے وہ تحریک انصاف کی وکلاء کی ٹیم کو بھجوائے گئے ہیںاور ان کی رائے آنے کے بعد دیکھتے ہیںآگے کیاہوگابہرحال سابق فوجی آمریحیٰ خان کے ساتھ موجودہ عسکری قیادت کی تصویرلگانے کی ضرورت نہیں تھی،روف حسن نے یہ بھی موقف اختیارکیاکہ شیخ مجیب کو عوام نے مینڈیٹ دیاتھا جسے تسلیم نہیں کیاگیااور اب تحریک انصاف کے ساتھ ایساکیاگیا اور یہ چیزعوام کو بتانیمیں کوئی حرج نہیں،دیکھاجائے توعمران خان کی سوشل میڈیاکی ٹیم نے عمران خان کو بڑی مشکل میں ڈالاہے،اب قانونی طورپر یہ دیکھناہوگاکہ اس پر بغاوت کا مقدمہ بنانادرست ہوگایہ انسداددہشت گردی یا سائبر کرائم کی دفعات کے تحت مقدمہ بنے گا یہ فیصلہ حکومتی لیگل ٹیم نے ہی کرناہے،بغاوت کے مقدمے کو عدالت میں ثابت کرنا کافی مشکل ہوگا کیونکہ حال ہی میں سائفر جیسے حساس کیس میں پراسیکیوشن ہائی کورٹ میں ناکام ہوئی اور ہائی کورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کوبری کردیالہذا ویڈیوکے معاملے پر مقدمہ بہت سوچ سمجھ کربنانے کی ضرورت ہے۔