بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

مفتاح اسمٰعیل، شاہد خاقان عباسی نے ’عوام پاکستان پارٹی‘ لانچ کردی

مہینوں کی قیاس آرائیوں کے بعد ملک کے سیاسی افق پر ’عوام پاکستان‘ کی ایک جھلک نمودار ہوگئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو عوام پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کو ’عوام پاکستان: بدلیں گے نظام‘ (پاکستان کے لوگ: ہم نظام بدلیں گے) کی ٹیگ لائن کے ساتھ شیئر کیا گیا۔

اس میں مایوس شہریوں کو متعدد قومی مسائل جیسے مہنگائی، گیس اور بجلی کی قلت، بدعنوانی، بے روزگاری اور لڑکیوں کے لیے اسکولوں کی کمی کے بارے میں سوالات کرتے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو کو سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دوبارہ پوسٹ کیا، جو طویل عرصے سے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ایک نئے سیاسی پارٹی کے وجود کا خیال پیش کر رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے دو سابق رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل اور پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 2022 اور 2023 میں پالیسی اختلافات کی وجہ سے اپنی جماعتوں کو چھوڑنے کے بعد سے اس منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

اس کے بعد ان تینوں نے سیاست سے متعلق کا ایک گروپ تشکیل دیا جس نے 2023 میں ملک کو درپیش چیلنجز پر ’Reimagining Pakistan‘ کے بینر تلے ملک گیر سیمینارز کا ایک سلسلہ منعقد کیا تھا۔

نئی پارٹی، پرانے چہرے
شاہد خاقان عباسی کو عوام پاکستان کی آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینر اور مفتاح اسمعیل کو ان کے نائب مقرر کیا گیا ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مصطفی نواز کھوکھر اب اس گروپ کے ساتھ نہیں ہیں کیونکہ وہ این اے 47 اسلام آباد کے نتائج پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کے لیے پارٹی کے لانچ کو آگے بڑھانا چاہتے تھے، جہاں سے انہوں نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

تاہم، دیگر اراکین پارٹی کے تیزی سے لانچ کے حق میں تھے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے، مفتاح اسمعیل نے کہا کہ اس گروپ نے سیاسی جماعت شروع کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا تھا جب وہ ’Reimagining Pakistan‘ کے بینر تلے سیمینار کر رہے تھے۔ ’’یہ آسمانی حکم نہیں ہے کہ صرف نواز شریف یا آصف زرداری یا فضل الرحمن جیسے روایتی سیاستدان ہی سیاست کر سکتے ہیں۔ ہم، غیر روایتی لوگ بھی یہ کر سکتے ہیں، پاکستانی عوام ایسا کر سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے کئی سابق رہنما پہلے ہی نئی پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں، اور معروف پیشہ ور افراد بھی صفوں کو بھر رہے ہیں۔

بانی ارکان میں فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے سابق ممبر قومی اسمبلی رانا زاہد توصیف، سابق وزیر صحت ظفر مرزا، مسلم لیگ (ن) کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی زعیم حسین قادری، ہزارہ کارکن فاطمہ عاطف، سندھی قوم پرست رہنما انور سومرو، قانونی ماہر عبدالمعیز جعفری اور سابق ایچ ای سی چیئرمین طارق جاوید بنوری شامل ہیں۔

سابق وزیر خزانہ کا جواب اثبات میں تھا جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ان کی نئی پارٹی الیکشن لڑے گی؟

سابق وزیراعظم، شاہد خاقان عباسی نے بھی ڈان کو تصدیق کی کہ پارٹی کا باقاعدہ آغاز 6 یا 7 جولائی کو 17 بانی اراکین کے ساتھ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حقیقت میں کسی کا پیچھا نہیں کیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کام کرنا چاہتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہ ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ملک کی فکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکٹ ایبلز کو اکٹھا نہیں کر رہے ہیں، سیاسی جماعتوں میں پیشہ ور افراد اور ماہرین ہونے چاہئیں، اسی گہرائی کی ہمیں آج ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پیشہ ور افراد کو اپنی پارٹی میں شامل کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ شروع سے ان کی پارٹی کا حصہ نہیں تھے، ہمارے معاملے میں، یہ لوگ اس پارٹی کا حصہ ہیں جس کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پارٹی نے اس کے آغاز سے قبل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے، تو شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارے تعلقات آئین کے مطابق ہوں گے اور اس سے آگے کچھ نہیں م یہ وہ چیز ہے جس پر ہم پختہ یقین رکھتے ہیں۔