facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

سیاسی صورت حال کیا رخ اختیار کرتی ہے؟ اگلا ہفتہ اہم

اسلام آباد( تجزیہ ۔محمداکرم عابد) کیا حکومت کے لئے سیاسی طورپر سب ٹھیک ہے ،کیا وزیراعظم کوہٹانے کے لئے اپوزیشن پیش قدمی کرچکی ہے ؟ان دونوں سولات کی سیاسی حلقوں میں غیرمعمولی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔کہیں معاملات کسی نئے این آراوکاپیش خیمہ ثابت نہ ہوجائیں ۔ ملک کی سیاسی صورتحال پیر سے شروع ہونے والے ہفتے میں اہم مرحلہ میں داخل ہوجائے گی۔ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے ایک دوسرے کو للکارنے اور سیاسی گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے، تاہم دوطرفہ صورتحال تاحال واضح نہیں ہے۔ تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن کے ٹائم فریم کے معاملات طے کرنے کے حوالے سے ابہام نظر آرہا ہے ہر اپوزیشن جماعت حلیف سے گیم کھیلتے نظرآرہی ہے، اپنی اپنی حکمت عملی کے بیشتر نکات کو اپوزیشن میں ایک دوسرے سے خفیہ رکھا جارہا ہے۔ اس باہمی صورتحال نے اپوزیشن کے بعض رہنماوں کو بے چین کر رکھا ہے کیونکہ انہیں اپنے بیانات کے حوالے سے سبکی کا سامنا ہے۔
اپوزیشن میں تذبذب کے باعث وفاقی وزراء کی طرف سے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے چیلنج کرنے کے بیانات میں مزید شدت آرہی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی عویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ہوم ورک مکمل ہے اور نمبر گیم پورے ہیں ۔ پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی اطمینان رکھیں، سب کچھ ٹھیک ہے۔ حکومت کو گرانے کادعویٰ کرنے والے خوش فہمی کا شکار ہیں۔ حکمران اتحاد کے ارکان کی وفاداری پر یقین ہے ، سب ارکان متحد ہیں۔ اتحادی ساتھ ہیں، اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کا شوق پورا کرکے دیکھ لے ، لگ پتہ چل جائے گا ۔ دوسری طرف اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں ان کا حوصلہ پست ہے ۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق دونوں اطراف سے لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے ایک دوسرے کونیچا دکھانے سے متعلق دعوے تاحال ابہام کا شکار ہیں۔ بعض حلقے یہ بھی قراردے رہے ہیں کہ حکومت تنہائی کاشکار ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حکومت کوہنگامی طور پر سیاسی مدد مل سکتی ہے اور اپوزیشن جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گی اور ممکنہ ریلیف سیاسی بھونچال بیٹھ اورصورتحال میں وقتی ٹھراو آسکتا ہے ۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ دعووں کے برعکس جس فریق نے بھی پسپائی اختیارکی وہ سیاسی نقصان اٹھائے گا اور آئندہ کی انتخابی گیم اس کے ہاتھ سے نکل سکتی ہے ۔ بعض جماعتوں سے سیاسی پرواز کے بھی خطرات ہیں۔ نوازشریف کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ انتہائی پرامید ہیں ان سے حالیہ دنوں میں ملنے والوں کو بھی یہی تاثر ملا ہے ان کی باڈی لینگویج سے یہی لگتا ہے کہ وہ بہت کچھ حاصل کرنے والے ہیں۔ آنے والے چند دنوں میں صورتحال واضح ہوجائے گی اصل آپشن تاحال خفیہ رکھے جارہے ہیں رہنماوں کو تیز وتند بیانات جاری رکھنے کی ہدایات مل رہی ہیں۔