بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

PTI کا غیرذمہ درانہ طرزعمل،امریکہ کو متفقہ پیغام نہ جاسکا

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)  قومی اسمبلی میں8فروری کے عام انتخابات سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظورکرلی گئی،  سنی اتحاد کونسل ارکان کے غیرذمہ درانہ رویئے کی وجہ سے ایوان سے امریکہ کو متفقہ پیغام نہ دیاجاسکا ،  قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور قرارداد میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا گیا کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، امریکی قرار داد پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا،بدقسمتی سے سنی اتحادکونسل کے ارکان نے قرارداد کی مخالفت کی اور ایوان میں سائفر کے نعرے لگائے،قومی اسمبلی میں قراردا د کی مخالفت سے اس تاثرکوتقویت ملی ہے کہ امریکی کانگریس میں قرارداد کی منظورپی ٹی آئی کی لابنگ کا نتیجہ ہے اور اس نے امریکیوں کو پاکستان کے داخلی معاملے میں مداخلت کی دعوت دی اور تاریخ میں پہلی بار کسی ملک نے پاکستان کے داخلی معاملے پرقراردادمنظورکی ہے  ،اگرچہ پی ٹی آئی کو انتخابات سیتحفظات ہیں تو اس معاملے پر حکومت سے بات چیت کی جاتی اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ قرارداد شامل کرایاجاسکتا تھا لیکن قراردادکی متفقہ منظوری سے یقیناًامریکہ کو سخت پیغام دیاجاتالیکن اس موقع کو گنوادیاگیا،ادھرپاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات شدت اختیارکر گئے ہیں اور عمرایوب کا استعفیٰ اختلافات کا ہی نتیجہ ہے، بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان عمر ایوب کے استعفیٰ کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ عمر ایوب پر ذمہ داریاں بہت زیادہ ہو گئی تھیں اور وہ اپنے دونوں عہدوں سے انصاف نہیں کر پا رہے تھے اس وجہ سے استعفیٰ دیا، لیکن اس کے پیچھے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کا دباؤ بھی موجود تھا عمر ایوب نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے مانگا گیا تھا جس کی وجہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اور تحفظات تھے۔20 جون کو شبلی فراز نے عمر ایوب سے ملاقات کرکے عمران خان کا پیغام انھیں دیا اور کہا ہے کہ وہ پارٹی عہدے سے مستعفی ہو جائیں جس کے بعدان دونوں کے درمیان خاصی بحث بھی ہوئی،پی ٹی آئی میں اس وقت دوگروپ سرگرم ہیں،شاندانہ گلزار،شہریارآفریدی ،شیرافضل مروت ودیگرعمرایوب اور شبلی فرازکی دل سے تسلیم نہیں کرتیاور وہ ان دونوں رہنماوں کے پاٹی میں کردار پرشاقی ہیں ایک طرف پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کیلئے پرتول رہی ہے تو دوسری طرف اسے خود گروپ بندی کاسامناہے اس صورتحال میں احتجاجی تحریک کیسے مؤثرہوگی یہ سوالیہ نشان ہے،علاوہ ازیں حکومت نے پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل کے تحت الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججز کو تعینات کیا جاسکے گا،سینیٹ سے بھی یہ بل باآسانی منظورہونے کاامکان ہیاسمبلی سے  بل کی منظوری ایک ایسے موقع پر لی گئی ہے جب اعلیٰ عدلیہ میں الیکشن ٹربیونلز میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرسماعت ہے اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی پارلیمنٹ سے منظور سے پی ٹی آئی کا کیس کمزور ہوسکتاہے۔