بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

ایک واقعے کی ایک سے زائد ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی ایک ہی الزام کے تحت درج مقدمات کے اخراج کی درخواست میں حکم دیا ہے کہ ایک واقعے کی ایک ہی ایف آئی آر اس کے متعلقہ پولیس اسٹیشن میں درج ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شیخ رشید احمد کے خلاف کیماڑی کراچی اور دیگر مقدمات سے متعلق درخواستوں میں 41 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا اور کہا کہ ایک وقوعہ کی متعلقہ پولیس اسٹیشن کے سوا دوسری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، طے شدہ اصول ہے ایک ہی جرم میں ایک سے زائد بار کسی کو پراسیکیوٹ نہیں کیا جا سکتا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، شیخ رشید کے کیس میں وقوعہ اسلام آباد پولی کلینک کا تھا اس لئے عدالتی دائرہ اختیار ہے، شیخ رشید کے خلاف پولیس اسٹیشن موچکو کیماڑی کراچی کا مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سیاسی جماعتیں حکومت میں ہوتے سیاسی مخالفین پر frivolous کیسز بناتیں ہیں، سیاسی مخالفین پر ایک ہی الزام پر ملک کے مختلف حصوں میں مقدمات درج کروائے جاتے ہیں، سیاسی مخالفین کو اس طرح ٹارچر کرنا ہراساں کرنا سپریم کورٹ سے طے شدہ قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے، جمہوریت اور قانونی کی حکمرانی کے لیے یہ بھی درست نہیں اس لئے یہ کرنے سے پہلے دو دفعہ سوچنا چاہیے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی معاونین اور پولیس نے بتایا اسلام آباد کے وقوعہ کی ایف آئی آر باقی صوبوں میں ہونا درست نہیں ، پشاور، لاہور، لسبیلہ کے مقدمات پولیس نے اسی بنیاد پر کینسل کر دیے، پشاور لاہور لسبیلہ مقدمات کینسل ہونے پر پٹیشنرز نے درخواستیں واپس لے لیں۔
فیصلے میں درج ہے کہ ۔شیخ رشید پر بلاول بھٹو کو “غیر اخلاقی ، انتہائی غلیظ” کہنے پر کیماڑی کراچی میں مقدمہ درج ہوا، شیخ رشید نے یہ الفاظ پولی کلینک اسلام آباد میں کھڑے ہو کر بولے تھے، شیخ رشید کے خلاف کیماڑی کراچی ایف آئی آر میں پولیس نے کہا مقدمہ نہیں بنتا وقوعہ بھی اسلام آباد کا ہے، پولیس اہلکار نے کہا کیونکہ معاملہ بلاول بھٹو کا ہے اس لئے آفیشل اسٹیٹمنٹ نہیں دے سکتا، سپریم کورٹ صغری بی بی کیس کے مطابق ایک ہی وقوعے کے مختلف مقامات درج نہیں ہو سکتے