بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

انٹرا پارٹی انتخابات پر پی ٹی آئی خود وقت مانگتی رہی اور الزام سپریم کورٹ پر لگا رہے ہیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ کیس کی سماعت کررہا ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم پر آگئے اور انہوں نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ میں 30 منٹ میں دلائل مکمل کرلوں گا، میں 4 قانونی نکات عدالت کے سامنے رکھوں گا، پارٹی سرٹیفکیٹس جمع کرانے کے وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں تھا، الیکشن میں سرٹیفکیٹ گوہر علی خان کے دستخط سے جمع کرائے گئے، پی ٹی آئی نے اس وقت انٹرا پارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں کرائے تھے، فارم 66 جمع کراتے پی ٹی آئی کا کوئی ڈھانچہ نہیں تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل الیکشن کمیشن سکندر بشیر سے استفسار کیا کہ بتائیں غلطی کہاں اور کس نے کی؟۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں بلینک کا مطلب آزاد امیدوار ہے، پی ٹی آئی نے فارم 66 بائیس دسمبر اور پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ 13 جنوری کو جاری کیے، پی ٹی آئی کو پارٹی سے وابستگی سرٹیفیکٹ تو کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگانے چاہیئے تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ بتا دیں پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی میں لکھا ہے کہ سرٹیفیکٹ منسلک ہیں، جس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 23 دسمبر کو فیصلہ کیا جو پہلے آیا، اس کے بعد پشاور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا۔

جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے کہ سرٹیفیکٹ غلط ہیں کیونکہ تب تک چیئرمین تحریک انصاف کا انتخاب نہیں ہوا تھا؟ جس پر سکندر بشیر نے کہا کہ سرٹیفیکیٹ جمع کرواتے وقت جب چیئرمین تحریک انصاف منتخب نہیں ہوئے تو کاغذات نامزدگی درست نہیں، کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر کی، حامد رضا کو بطور چیئرمین سنی اتحاد کونسل اپنے آپ کو ٹکٹ جاری کرنا چاہیئے تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی میں حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر کی، حامد رضا نے 22 دسمبر کو کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور خود کو سنی اتحاد کونسل کا امیدوار کہا، حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں بریکٹ میں لکھا کہ اتحاد تحریک انصاف سے ہے، حامد رضا نے پارٹی سے وابستگی 13 جنوری کو جمع کروائی۔

واضح ہے کہ پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک بھی دلائل پیش کریں گے، کیس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔