بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

جسٹس اطہر کا2018،2024  میں دھاندلی کاذکر

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں نہ ملنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کی فل کورٹ نے اپنافیصلہ محفوظ کرلیاہے اور اس کیس کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس کے ملکی سیاست اور نئی قانون سازی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے ،اگر یہ نشستیں حکمران اتحاد و دیگرجماعتوں کو دیئے جانے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررہتاہے توحکومت کو قومی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی اور حکومتی اتحادی کی نشستیں 226 ہونے کا امکان ہے،اگر یہ نشستیں کسی بھی سیاسی جماعت کو نہ دینے کا فیصلہ آیاتو اسے عوامی سطح پر سراہاجائے گااور اس کے سیاسی اثرات میں حکمران اتحاد کو وقتی دھچکا بھی لگ سکتا ہے تاہم ججز کیریمارکس اور وکلاء کے دلائل کے نتیجے میں جوصورتحال سامنے آئی ہے اس میں یہ بات واضح ہوچکی ہے یہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنامائنڈ دے چکیہیں اور وہ اپنے ریمارکس میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ آئین اور قانون کے تحت یہ نشستیں کسی صورت سنی اتحادکونسل یا پی ٹی آئی کو نہیں دی جاسکتیں جب کہ جسٹس اطہرمن اللہ کھل کریہ رائے دے رہے ہیں کہ ووٹ تحریک انصاف کو ملے اور ان کے حصے کی نشستیں متناسب نمائندگی کے تحت دوسری جماعتوں کو نہیں دی جاسکتیں ،جسٹس اطہرمن اللہ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہاکہ 2018 کے الیکشن میں بھی دھاندلی ہوئی اور 2024 میں بھی ایساہوا،ایک طرف جسٹس اطہرمن اللہ یہ کہہ رہیہیں کہ 2018 میں بھی دھاندلی ہوئی وہ اس وقت وہ اسلام آبادہائی کورٹ کے جج اور بعدازاں چیف جسٹس بنے اس وقت انہوں نے اس معاملے پر نہ تو کبھی اپنی رائے دی اور نہ یہی کو کیس ٹیک اپ کیا،حتیٰ کہ پانامہ کیس زیرالتواء رہا جب احتساب عدالت کے جج ارشدملک کی ویڈیومنظرعام پر آئی تو اس وقت بھی اسلام آبادہائی کورٹ نے کوئی ایکشن نہیں لیابہرحال اس کیس کا فیصلہ آئندہ چندروزمیں آجائے گا اور اس کے فیصلے کے پاکستان کی سیاست پر بہت اثرات مرتب ہوں گے ،دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے بجلی کی قیمتوں میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نیتوانائی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہاکہ بجلی کے نرخوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا ہے، ہمیں پروٹیکٹڈ صارفین پر نرخوں میں اضافے کا ادراک ہے، اس لئے 200 یونٹ تک بجلی صارفین کو 3 ماہ کا ریلیف دے رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ 94 فیصد گھریلو صارفین کوتین ماہ جولائی، اگست اور ستمبر کیلئے رعایت دی جائے گی،ان صارفین کو 4 سے 7 روپے فی یونٹ تک بجلی مہیا ہوگی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈھائی کروڑ بجلی صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے، اس کے لئے ہم رقم ترقیاتی بجٹ سے نکال کر عوام کو ریلیف دیں گے ،اس سے پہلے پنجاب حکومت نے 500 یونٹ تک بجلی کے استعمال پر صارفین کو سولر پینلز دینے کااعلان کیا جس کی اب صوبائی کابینہ سیباقاعدہ منظور ی لے لی گئی ہے،سولر پینل کی لاگت کا 90 فیصد پنجاب حکومت اداکرے گی جب کہ 10 فیصد صارف دے گا،صوبائی حکومت کی اس سہولت سے کروڑوں صارفین کو فائدہ ہوگا،یقیناً پنجاب حکومت کی طرف سے سولرپینلزکی فراہمی کیلئے یونٹس کی جو حدرکھی گئی ہے وہ معقول ہے جس پر وزیراعلیٰ مریم نوازکی تحسین کی جانی چاہئے ،ضرورت اس امرکی ہے کہ وفاق حکومت کی سطح پر بھی اس طرز کا منصوبہ شروع کیاجاناچاہئے کیونکہ شمسی توانائی سے جہاں شہریوں کو مہنگی بجلی اور بھاری بلوں سے نجات ملے گی وہیں ماحول پر بھی ا س کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے، مہنگا درآمدی ایندھن کی بچت ہوگی اور سب سے بڑھ کر بجلی کی بچت سے لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بھی جان چھوٹ جائے گی،وفاقی حکومت کی طرف سے 200یونٹ صارفین کو ریلیف کی فراہمی خوش آئندہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس  حد کو بڑھا کر300 سے400 یونٹ کیا جانا چاہئے تاکہ متوسط طبقے کے لوگوں کو بھی ریلیف میسرآئے جو بھاری بلوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں