facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

پیوٹن نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کے حکمنامے پر دستخط کردیے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روس اور یوکرین کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے انتظامی آرڈر پر دستخط کردیے ہیں۔

اس حوالے سے پیوٹن نے قوم سے تقریباً آدھے گھنٹے سے زیادہ طویل  خطاب کیاجس میں انہوں نے سوویت یونین ٹوٹنے، یوکرین کے معاملات، نیٹو اور امریکا کے اقدامات پر تفصیل سے بات کی۔

آخر میں پیوٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے یوکرین کے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں اور روسی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اس کی توثیق کرے۔

پیوٹن نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ روسی عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔‘

روس نے فرانس اور جرمنی کو منصوبے سے آگاہ کردیا

قبل ازیں روسی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پیوٹن نے ٹیلی فون کے ذریعے فرانس اور جرمنی کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین کے دو علاقوں دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے جلد انتظامی آرڈر پر دستخط بھی کریں گے۔

کریملن کے مطابق جرمنی اور فرانس نے یہ سن کر مایوسی کا اظہار کیا۔

مغربی ممالک نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے  کیوں کہ اس اقدام سے روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ختم ہوجائےگا اور خطے میں پہلے سے کشیدہ ماحول ختم ہونے کی امید دم توڑ جائے گی۔

یورپی یونین کا رد عمل

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اگر روس نے مشرقی یوکرین کی علیحدگی پسند ریاستوں کو تسلیم یا ان کے ساتھ الحاق کیا تو یورپی یونین کی جانب سے معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ روس کی جانب سے علیحدگی پسند علاقوں کو آزاد ریاست تسلیم کیے جانے کے بعد روسی فوج کے دستے ان علاقوں میں داخل ہوسکیں  گے جس سے معاملے کو سلجھانے کے سفارتی دروازے بند ہوجائیں گے اور جنگ کا امکان بڑھ جائے گا۔

2014 میں منسک معاہدے کی وجہ سے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی جس میں فرانس اور جرمنی نے ثالثی کی تھی۔

واضح رہے کہ لوہانسک اور دونیتسک یوکرین سے علیحدگی کے خواہش مند ہیں اور یہاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔