بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

خاتون پر مبینہ تشدد کامعاملہ، سابق بھارتی آرمی اور سی بی آئی چیفس آمنے سامنے آ گئے

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی ریاست اڑیسہ کے تھانے میں خاتون پر مبینہ تشدد کے معاملے میں بھارتی سابق آرمی اور سی بی آئی چیفس آمنے سامنے آ گئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ وی کے سنگھ اور سی بی آئی کے سابق ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ کے درمیان ایک فوجی افسر کی منگیتر پر مبینہ تشدد اور بدتمیزی کے معاملے پر تلخی پیدا ہو گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق واقعہ بھونیشور میں 15 ستمبر کی رات کو پیش آیا تھا۔

ریٹائرڈ جنرل وی کے سنگھ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں آرمی افسر کی منگیتر کے ساتھ سلوک کو شرم ناک اور خوف ناک قرار دیا ہے اور پولیس کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق آرمی چیف کا کہنا ہے کہ سب کو ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کی بیٹی کی بات سننی چاہیے تھی، بھرت پور تھانے میں اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ شرم ناک ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اڑیسہ کے وزیرِاعلیٰ کو پولیس اہلکاروں اور وردی میں موجود مجرموں کو بچانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق متاثرہ خاتون نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ جب وہ اور اس کا منگیتر سڑک پر پیش آئے حادثے کی شکایت درج کرانے کے لیے بھرت پور پولیس اسٹیشن گئے تو وہاں تھانے کے اندر مجھے مارا پیٹا گیا اور مجھ سے جنسی زیادتی کی کوشش کی گئی، فوجی افسر کو پولیس نے مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر حراست میں لیا۔

دوسری جانب سابق سی بی آئی ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے سابق آرمی چیف کی بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے فوجی افسر اور اس کی منگیتر پر نشے میں دھت ہونے اور نامناسب سلوک کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فوجی افسر اور اس کی منگیتر نے شراب پی کر رات گئے شہر میں گاڑی چلائی، وہ انجینئرنگ کے طالب علموں کے ساتھ جھگڑے میں ملوث تھے، تھانے میں طبی معائنے اور خون کا ٹیسٹ کروانے کو کہا گیا تو انہوں نے انکار کیا۔

سابق سی بی آئی ڈائریکٹر ایم ناگیشور راؤ نے پولیس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڑیسہ پولیس 600 سے زیادہ اسٹیشنوں کا انتظام دیکھتی ہے، پولیس کے پاس فوجی اہلکاروں سمیت تھانے آنے والوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔

ایم ناگیشور راؤ نے سابق آرمی چیف پر زور دیا کہ وہ اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کریں اور کہا کہ ایک انفرادی فوجی افسر کے عمل پر پولیس کو تنقید کا نشانہ بنانا غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سابق آرمی چیف اور وزیر کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ فوجی افسر اور اس کی منگیتر کے مبینہ نشے میں بدتمیزی کرنے کے معاملے پر کسی نتیجے پر پہنچ کر پولیس پر تنقید کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں فوج سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس افسر کے خلاف ایک سپاہی کے ساتھ بدتمیزی کرنے پر مناسب کارروائی کرے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس معاملے پر کئی ریٹائرڈ فوجی افسران نے سوشل میڈیا پر پولیس پر تنقید کرتے ہوئے وزارتِ دفاع سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاستی حکومت نے اس واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ کرائم برانچ بھی الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے، حکومت نے فوجی افسر اور اس کی منگیتر کو سیکیورٹی فراہم کر دی ہے۔