اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف نئی درخواست میاں آصف ایڈووکیٹ کی جانب سے 184 تھری کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت سمیت وزارت قانون اور اٹارنی جنرل کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ترمیم نہیں کر سکتی کیونکہ عدلیہ کی آزادی آئین کے بنیادی ڈھانچے کا جزو ہے۔
’پارلیمان کی عدالتی امور میں مداخلت عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے، لہذا 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔‘
واضح رہے کہ اس قبل آئین کا حصہ بننے والی 26ویں ترمیم کی منظوری کے فوراً بعد ایک مختلف درخواست کے ذریعہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا، شہری محمد انس نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ مذکورہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ اور اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے۔
جس کے بعد 2 روز قبل اے این پی کے سابق رہنما افراسیاب خٹک کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا تھا۔