facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

حکومت ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے پوری قوت سے کام کررہی ہے ،مریم اورنگزیب

لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور کی فضائی آلودگی ایک بار پھر خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے، جہاں امریکی ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق شہر کا آلودگی سکور 609 ریکارڈ کیا گیا ہے۔ موسمیاتی پیشگوئی کے مطابق لاہور آئندہ تین دن تیز ہواؤں کی زد میں رہے گا، جس کے باعث سموگ کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ امریکی موسمیاتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ 6، 7 اور 8 نومبر کو لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 600 سے 700 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

ماہرین کے مطابق، بھارت کی مشرق سے مغرب کی جانب چلنے والی آلودہ ہوائیں 4 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے لاہور اور ملحقہ پاکستانی علاقوں کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔ ایئر کوالٹی انڈیکس کے عالمی جائزے میں نئی دہلی 408 اسکور کے ساتھ دوسرے نمبر پر، بغداد تیسرے اور بھارتی شہر کلکتہ 160 اسکور کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

پنجاب حکومت سموگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر قائم اینٹوں کے بھٹوں کو گرانے کا عمل جاری ہے جبکہ دھواں پھیلانے والے دیگر ذرائع پر بھی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ شہر کی سڑکوں اور بازاروں میں پانی کے چھڑکاؤ کیے جا رہے ہیں تاکہ گرد و غبار کو کنٹرول کیا جا سکے۔

پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شہریوں سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے، خاص طور پر بزرگوں، بچوں اور مریضوں کو غیر ضروری باہر نہ نکلنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسک پہننا لازمی ہے اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے۔ مزید براں، ماحولیاتی ماہرین سے مشاورت کے بعد مصنوعی بارش کا آپشن بھی زیر غور ہے تاکہ سموگ کی شدت کو کم کیا جا سکے۔

مریم اورنگزیب نے کسانوں کو فصل کی باقیات جلانے سے سختی سے منع کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل “جلتی پر تیل” ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت آلودگی کے تمام ذرائع کو روکنے کے لیے پوری قوت سے کام کر رہی ہے۔ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر شہری فوری طور پر 1373 پر شکایت درج کرائیں یا گرین ایپ کا استعمال کریں۔

سموگ کی صورتحال کے حوالے سے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم مسلسل تمام ڈیٹا کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری اقدامات کیے جا سکیں۔