اسلام آباد(طارق محمود سمیر) تحریک انصاف نے صوابی میں ایک بڑا کامیاب احتجاجی جلسہ منعقد کیا ہے جس سے خطاب میں صوبائی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نےکارکنوں سے عمران خان کو جیل سے آزاد کرانے کیلئے نہ صرف حلف لیا بلکہ یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ فائنل کال عمران خان دیں گے اور اس کے بعد کارکن رہائی تک واپس گھروں میں نہیں جائیں گے ، اسی جلسے میں پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے بعض رہنمائوں کے امریکی صدر ٹرمپ سے عمران خان کی رہائی کیلئے مداخلت کرنے کے بیانات سے متاثر ہوکر جلسے میں امریکی پرچم لہرا دیا ۔تحریک انصاف گزشتہ ایک سال سے احتجاجی تحریک اور دھرنوں کے ذریعے عمران خان کو رہا کرانے کی کوششیں کر رہی ہے لیکن ابھی تک ان کی احتجاجی تحریک فائنل رائونڈ میں داخل نہیں ہوئی ، جلسے کے موقع پر پارٹی قیادت یہ اعلان کرتی ہے کہ عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں جائیں گے لیکن جو کچھ 5اور6اکتوبر کو ڈی چوک کے آس پاس ہوا اور پر اسرار طریقے سے علی امین گنڈا پورپہلے غائب اور پھر 12اضلاع کی سیر کر کے نمودار ہوئے جس کی وضاحت آج تک ان کو دینا پڑ رہی ہے ۔دوسری جانب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا جشن تحریک انصاف اس انداز میں منارہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پی ٹی آئی امریکہ کے چیئرمین ہوں اور ان سے امیدیں لگائی گئی ہیں کہ وہ عمران خان کو رہا کروائیں گے جس سے متاثر ہوکر آج ایک کارکن نے صوابی جلسے میں امریکی پرچم لہرا دیا جسے پولیس نے فوری طور پر گرفتار کرلیا ، پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ عمران خان کا یہ حامی امریکی جھنڈا لیکر کیوں آیا اس کی تفتیش کی جارہی ہے ،لگتا ایسے ہی ہے کہ یہ کارکن لطیف کھوسہ ، زلفی بخاری ،شہباز گل سمیت دیگر رہنمائوں کی طرف سے دیئے گئے بیانات سے متاثر ہوا ہے اور اس لیے امریکی پرچم لیکر آیا کہ وہ اپنے لیڈر کو رہا کروا سکے ، اس کے علاوہ اگر دیکھا جائے تو صوابی جلسے میں کارکنوں نے بھرپور شرکت کی ، گنڈا پو ر نے کہا کہ فائنل کال عمران خان دیں گے ،عمران خان کے حکم پابند ہیں ، انہوں نے کارکنوں سے اس حوالے سے حلف بھی لیا ،فائنل کال کے حوالے سے کوئی حتمی بات کی گئی اور نہ ہی کوئی تاریخ دی گئی ہے آئندہ ہفتے جے یوآئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ کی عمران خان سے ملاقات کا اہتمام کرایاجا رہا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی مشترکہ طور پر ایک پلیٹ فارم سے احتجاج کریں اور اسی لئے مولانا فضل الرحمان کو قریب لایا جارہا ہے تا کہ مولانا فضل الرحمان کی سٹریٹ پاور سے فائدہ اٹھایا جا سکے لیکن مولانا تو برطانیہ میں ہیں اور ان کی وطن واپسی سے قبل نہیں لگتا کہ کامران مرتضٰی ملاقات کرنے اڈیالہ جیل جائیں گے ۔
صوابی جلسہ، PTI کی 1سال سے عمران رہائی کی کوششیں
