روس کے اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار سرگئی شوئیگو نے افغان عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ ماسکو جلد ہی طالبان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔
نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی وفد کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا جب چین اور ایران کی جانب سے سفارتی کوششیں جاری ہیں، ان ممالک کے خصوصی نمائندے ان دنوں کابل میں موجود ہیں۔
یہ پیش رفت ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ انتخاب میں کامیابی کے بعد امریکی حریف ممالک کے نمائندوں کی غیر معمولی سیاسی میٹنگ کی نشاندہی کر رہی ہے۔
روس کی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سرگئی شوئیگو نے کابل میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان وفد سے ملاقات کی۔
نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر کے دفتر نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ انہوں نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو بڑھانے میں روس کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور معاشی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے جلد ہی امارت اسلامیہ کا نام روس کی بلیک لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
امارت اسلامیہ وہ نام ہے جسے طالبان حکومت اپنے لیے استعمال کرتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے روس، عسکریت پسند گروپ داعش کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
مارچ میں بندوق بردار دہشت گردوں نے ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال کا محاصرہ کرکے 140 سے زائد افراد کو ہلاک کردیا تھا، طالبان حکام نے بارہا کہا ہے کہ سلامتی ان کی اولین ملکی ترجیح ہے اور انہوں نے عہد کیا ہے کہ بیرون ملک حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو افغانستان سے نکال دیا جائے گا۔