facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

وہ قصبہ جہاں گزشتہ دنوں غروب ہونے والا سورج دوبارہ جنوری میں طلوع ہوگا

امریکا کے انتہائی شمال میں واقع قصبے میں کئی ہفتوں کے لیے رات کی تاریکی چھا چکی ہے۔
جی ہاں واقعی امریکی ریاست الاسکا کے ایک قصبے Utqiagvik میں گزشتہ دنوں غروب ہونے والا سورج اب جنوری کے آخر میں طلوع ہوگا۔اس قصبے میں 18 نومبر کو رواں سال آخری بار سورج غروب ہوا۔
اب اس قصبے میں 22 جنوری 2025 تک رات کی تاریکی چھائی رہے گی یا یوں کہہ لیں کہ 64 دن تک وہاں رہنے والوں کے لیے سورج طلوع ہونے کا منظر دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔
4 ہزار افراد کے اس قصبے میں 18 نومبر کو دوپہر 12 بج کر 35 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 30 منٹ بعد غروب ہوگیا جس کے بعد طویل قطبی رات کا آغاز ہوا۔آرکٹک سرکل میں واقع اس قصبے کو ہر سال قطبی رات کا تجربہ ہوتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب زمین محور پر کچھ جھک جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں آرکٹک سرکل میں موسم سرما کے دوران سورج کئی ہفتوں تک غروب رہتا ہے۔
اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے مگر شمالی خطوں پر یہ اثر زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔وہاں دن کا دورانیہ ستمبر میں ہی بہت زیادہ کم ہو جاتا ہے۔

2 ماہ طویل رات کے دوران الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا منظر نہیں ہوگا۔مقامی افراد کے مطابق کئی ہفتوں تک چھائی رہنے والی تاریکی سے وہاں رہنے والوں کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔یہ الاسکا کا واحد قصبہ نہیں جس کو قطبی رات کا سامنا ہوگا مگر سب سے زیادہ شمال میں ہونے کی وجہ سے پہلی جگہ ضرور ہے۔