لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں ماحولیاتی بہتری اور انسدادِ سموگ کے لیے جامع اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان اقدامات میں فٹنس سرٹیفیکیشن کے عمل کو اولین ترجیح دی گئی ہے تاکہ تمام گاڑیاں جدید معیارات پر پورا اتریں۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں نجی ورکشاپس کو جدید آلات فراہم کرنے کے لیے 80 فیصد بلاسود قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ مالکان کو صرف 20 فیصد ادائیگی کرنی ہوگی۔
سموگ کی روک تھام کے لیے لاہور کے داخلی راستوں پر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی کڑی نگرانی کی جائے گی اور غیر معیاری گاڑیوں کے روٹ پرمٹس منسوخ کیے جائیں گے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ نے فٹنس سرٹیفیکیشن کو تیز کرنے کا حکم جاری کیا ہے، جبکہ ای پی اے اور ٹریفک پولیس کو گاڑیوں کی جانچ اور آلودگی پر قابو پانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے صنعتی یونٹس اور بھٹوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ پنجاب بھر میں 8 غیر قانونی بھٹے مسمار کیے گئے اور 12 صنعتی یونٹس کو سیل کیا گیا۔ لاہور میں تین اسٹیل ری رولنگ ملز اور دیگر علاقوں میں مختلف یونٹس بشمول آئل ملز اور ٹیکسٹائل فیکٹریوں کو ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر بند کیا گیا ہے۔
شجرکاری مہم کے تحت 478 اسکولوں میں درخت لگانے کا آغاز کیا گیا ہے اور بچوں کو ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے تعلیمی نصاب میں متعلقہ موضوعات شامل کیے جا رہے ہیں۔ ماحولیاتی مانیٹرنگ کے لیے 11 نئے آلات نصب کیے گئے ہیں، جس سے مجموعی صلاحیت 18 مانیٹرز تک پہنچ گئی ہے۔
لاہور میں پانی کے چھڑکاؤ اور ویٹ سویپنگ جیسے اقدامات بھی جاری ہیں تاکہ سموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ ریت کی ٹرالیوں اور بھاری دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی نگرانی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کر دیا ہے۔