facebook-domain-verification" content="ck1ojg2es5iiyqif2wy9qloqe1qs4x

بانی: عبداللہ بٹ      ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

بانی: عبداللہ بٹ

ایڈیٹرانچیف : عاقل جمال بٹ

آئی ایم ایف کا کیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے پر لچک کامظاہرہ

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے کے معاملے پر حکومت کو مزید وقت دیدیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف نےکیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے کے معاملے پر حکومت کی جانب سے مزید وقت کے تقاضے پر مثبت جواب دیا اور اس حوالے سے حکومت کو مزید وقت دیا ہے۔
آئی ایم ایف سے کتنا وقت ملا ہے اس پر وزارت خزانہ تبصرہ کرسکتی ہے مگر ہمیں بتایاگیا آئی ایم ایف نے جنوری کے اختتام تک کی ڈیڈلائن میں لچک دکھائی ہے۔   اس سے قبل حکومت نے جنوری2025کے آخر تک کیپٹوپاورپلانٹس کوگیس فراہمی منقطع کرنے کا لکھ کردےرکھا ہے۔
پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن نے مختلف آپشنز پر کام شروع کردیا ہے، میکینزم طے کیا جارہا ہے اور نمبرز کو کراس چیک کیا جا رہا ہے۔ ملک میں 1180کیپٹو پاور پلانٹس ہیں، یہ پلانٹس یومیہ 15کروڑ مکعب فٹ سے زیادہ گیس لےکر اپنی بجلی بناتے ہیں، یہ کیپٹوپاورپلانٹس حکومت سے 3 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خریدتے ہیں۔
نان کیپٹو انڈسٹری کو بھی کیپٹو پاور پلانٹس پر اعتراضات ہیں، نان کیپٹو انڈسٹری کو نیشنل گرڈ سے مہنگی بجلی ملنے کی شکایات ہیں، نیشنل گرڈسے نان کیپٹو انڈسٹری کوفی یونٹ کیپٹوکے مقابلے میں15روپےتک مہنگا پڑتاہے، اس معاملے کے دو حل نکلنے ہیں جن میں کیپٹوپلانٹس کی گیس کٹےگی یا انہیں ایل این جی کےریٹس دیناہوں گے۔
کیپٹو پاورانڈسٹری کے نیشنل گرڈ پر جانے پر اعتراضات ہیں، کیپٹو انڈسٹری کے مطابق نیشنل گرڈپر منتقل ہونے سے بلا تعطل بجلی نہیں ملےگی مگر نیشنل گرڈپرمنتقلی کی صورت میں پاورڈویژن ان کے ساتھ بلا تعطل بجلی معاہدےکے لیے تیارہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں گرڈ کے ذریعے بجلی کی مستحکم اور مستقل فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے بڑی صنعتوں کو کیپٹو پاور پلانٹس لگانے کی اجازت دی تھی اور کیپٹو پاور یونٹس صنعتی اور تجارتی مقاصد کےلیے لگائے گئے چھوٹے بجلی گھر ہوتے ہیں جو کہ اکثر گرڈ سے منسلک نہیں ہوتے۔