کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اپنی سیاسی جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے بڑھتی ہوئی مخالفت کے پیش نظر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیاانہوں نے پارٹی صدارت بھی چھوڑدی۔ تاہم وہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک بطورنگران وزیراعظم فرائض انجام دیتے رہیں گے، جسٹس ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین شہری اگلے الیکشن میں حقیقی انتخاب کے مستحق ہیں، ’اندرونی لڑائیوں‘ کی وجہ سے وہ اگلے الیکشن میں لبرلز کے لیڈر نہیں بن سکتے۔
جسٹن ٹروڈو سال 2015 میں پہلی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تھے جس کے بعد 2019 اور 2021 میں بھی انتخابات جیت کر ملک کی سربراہی کرتے رہے ۔
جسٹن ٹروڈو نے سال 2013 میں اُس وقت لبرل پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالی تھی جب پارٹی بحران کا شکار تھی اور پارلیمان میں کم نشستوں کے ساتھ پہلی مرتبہ تیسری نمبر پر آ گئی تھی۔
جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد جلد انتخابات کا مطالبہ زور پکڑ سکتا ہے تاکہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کینیڈا میں نئی حکومت نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہوں۔
وزیر خزانہ ڈومینک لی بلانک کے ساتھ بھی وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے معاملہ اٹھایا ہے اور انہیں عبوری وزیراعظم کے طور پر فرائض سرانجام دینے کی پیشکش کی ہے، لیکن یہ اس صورت میں ہی ممکن ہو سکتا ہے اگر ڈومینک لی بلانک انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔